عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 163020
جواب نمبر: 163020
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1035-1101/SN=1/1440
عالم صاحب نے آپ کو جو کچھ بتلایا صحیح بتلایا، کلمات اذان میں سے پہلے ”اللہ اکبر“ کے ”راء“ پر پیش پڑھنے کو فقہاء نے خلاف سنت لکھا ہے، ”راء“ کو یا تو ”وقف“ کی بنا پر ساکن پڑھا جائے، یا پھر اسے مفتوح پڑھا جائے، مفتوح پڑھنے کی صورت میں یہ توجیہ ہوگی کی حدیث الأذان جزم والإقامة جزم پر کسی درجہ میں عمل کرتے ہوئے ”اللہ اکبر“ پر وقف کی نیت کی جائے گی؛ نتیجةً آخری حرف ساکن ہو جائے گا اور اگلا کلمہ یعنی ”اللہ اکبر“ میں بھی پہلا حرف ساکن ہے، اور عربی کا ضابطہ ہے کہ اگر دو ساکن جمع ہو جائیں تو وصل کے وقت پہلے ساکن کو فتحہ کی حرکت دی جاتی ہے؛ لہٰذا یہاں ”راء‘ جو کہ پہلا ساکن ہے، اس پر فتحہ آئے گا۔ ․․․․․․․․․․ حاصلہا أن السنة أن یسکن الراء من ”اللہ اکبر“ الأول أو یصلہا باللہ اکبر الثانیة، فإن سکنہا کفی وإن وصلہا نوی السکون فحرک الراء بالفتحة ، فإن ضمہا خالف السنة؛ لأن طلب الوقف علی اکبر الأول صیرہ کالساکن أصالةً فحرک بالفتح (رد المحتار علی الدر المختار: ۲/۵۲، ط: زکریا) نیز دیکھی: احسن الفتاوی: ۲/۲۹۵، ۲۹۶، ط: کراچی)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند