• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 162638

    عنوان: ڈاڑھی منڈانے والے کی اذان كا حكم؟

    سوال: سوال: ایک شخص جو نماز کا پابند نہیں ہے ۔ جو داڑھی مونڈھا تا ہے ۔لیکن اسے اذان دینے کا شوق ہے ۔ وہ مسجد میں اذان دیتا ہے ۔ جمعہ کے دین خطبے کی اذان بھی وہی دیتا ہے ۔ میں نے اس شخص کو سمجھایا کہ داڑھی کے بینا اذان دینا مکروح ہے اس لیے آپ داڑھی رکھ لیں لیکن ابھی چھ ماہ ہوگئے ہیں پھر بھی اس نے داڑھی نہیں رکھی ہے ، ہمارے مسجد کے ذمہ دار بھی اسے کچھ نہیں کہتے ہیں۔ ہمارے مسجد کے امام جو عالم ہیں ان سے بھی میں نے بات کی، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ شخص نماز نہیں پڑھتا لیکن اذان دینے آتا ہے تو اس کی نماز بھی ادا ہو جاتی ہے لہذا انہوں نے مجھے اسے اذان دینے سے روکنے پر منع فرمایا۔ وہ مسجد میں آئے اور کوئی اور اذان دے تو وہ کوئی بہانا بناکر نماز پڑھے بغیر چلا جاتا ہے ۔ میں نے کئی علمائے اکرام اور مفتیان اکرام سے بات کی لیکن سب نے انھیں سمجھانے کو کہا لیکن ہمارے امام صاحب سمجھ نہیں رہے ہیں، وہ ہر بار اوپر لیکھی بات ہی کہتے ہیں تو کیا وہ صحیح کہتے ہیں؟ اور ہماری مسجد میں علمائے اکرام بھی آتے ہیں تو مسئلہ معلوم ہونے کے باوجود اسے نہ روکنے پر کیا سب پر گناہ ہوگا؟ اور بینا داڑھی اذان دینے پر بستی میں کیا اثرات ہوں گے ؟ میری علمائے دیوبند سے خصوصی گزارش ہیں کہ برائے مہربانی اس سوال کاجواب مفصل تحریر فرما دے اور حوالے بھی دے تاکہ ہمارے عالم صاحب کے سمجھ میں آجائے۔ برائے مہربانی یہ بھی بتلا دیں کہ شریعت میں جو مکروہ یا حرام ہے اس کو کسی حکمت کی بناپر جیسے اوپر کا سوال ہے اس کو علمائے اکرام جائز قرار دے سکتے ہیں؟ اور یہ بھی بتلادیں کہ اگر کوئی داڑھی والا صحیح الفاظ کی ادائیگی کے ساتھ اذان دینے والا موجود ہو اور کوئی بینا داڑھی والا یا مجعول اذان دینے والا اذان دے تو کیا موجود شخص کو گناہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 162638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1334-167/sd=11/1439

    (۱) اذان اسلام کے شعائر میں سے ہے اور ایک اہم دینی منصب ہے ، اذان دینے والا نماز جیسی اہم ترین عبادت کی طرف دعوت دیتا ہے ، ظاہر ہے کہ ایسے شخص کی ظاہری شکل و صورت اور وضع قطع شریعت کے مطابق ہونی چاہیے ، ڈاڑھی منڈانے والا فاسق و فاجر ہے اور فاسق کی اذان کو فقہائے کرام نے مکروہ تحریمی قرار دیا ہے ، اس لیے صورت مسئولہ میں کسی باشرع دیندار آدمی کو اذان کے لیے متعین کرنا چاہیے ، مذکورہ شخص اگر اذان دینا چاہتا ہے ، تو اس سے کہا جائے کہ پہلے وہ اپنی وضع قطع شریعت کے مطابق بنائے ۔ ڈاڑھی منڈوانے والے کو اس بناء پر اذان دینے کی اجازت دینا کہ وہ اس کے بغیر نماز نہیں پڑھتا ہے ؛ صحیح نہیں ہے ، یہ حکمت غیر معتبر ہے ، نماز اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے ، مذکورہ شخص کے سامنے نماز کی اہمیت مستقل بیان کرنی چاہیے ۔

     ” ویکرہ اذان الفاسق ولایعاد ھکذا فی الذخیرة “ … (الھندیة “ ۱ / ۵۴ )(۲)

    اگر ڈاڑھی منڈانے والا خود سے اذان دیدے ، تو اس کی وجہ سے ڈاڑھی رکھنے والا موجود شخص گنہگار نہیں ہوگا؛ ہاں ڈاڑھی منڈانے والے کو اپنے اختیار سے اذان دینے کے لیے آگے بڑھاناگناہ ہوگا۔ ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند