عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 161137
جواب نمبر: 161137
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1096-944/L=8/1439
نماز میں امام سے آگے بڑھ جانا مفسدِ صلاة ہے اور آگے بڑھ جانے کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی کی ایڑی امام کی ایڑی سے آگے بڑھ جائے ،اگر مقتدی کی ایڑی امام کی ایڑی سے آگے نہیں بڑھتی ہے تو اگر چہ سجدے میں مقتدی کا سر امام کے سینے کے برابر چلا جائے بلکہ اس سے بھی آگے چلا جائے تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ویقف الواحد ․․أي ․محاذیامساویاً لیمین امامہ علی المذہب ،ولا عبرة بالرأس بل بالقدم(درمختار) فلو حاذاہ بالقدم ووقع سجودہ مقدماً علیہ لکون المقتدي أطول من امامہ لا یضر،ومعنی المحاذاةبالقدم :المحاذاة بعقبہ․(شامی:۲/۳۰۷،۳۰۸ط:زکریا دیوبند) واضح رہے کہ اگر مقتدی ایک سے زائد ہوں تو بلا ضرورت ان کا امام کے قریب کھڑاہونا مکروہ ہوگا ،ایسی صورت میں ان کو چاہیے کہ امام کے پیچھے کھڑے ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند