عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 160283
جواب نمبر: 160283
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:878-159T/sn=8/1439
جس شخص کو بہ کثرت شک ہوتا رہتا ہے؛ اس کے لیے حکم یہ ہے کہ غالب گمان پر عمل کرکے اسی پر بنا کرے، اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہو تو اقل کو لے لے مثلاً اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ تین رکعات ہوئیں یا چار تو اگر غالب رجحان چار کا ہو تو چار رکعت مان کر نماز حسب ضابطہ مکمل کرلے، سجدہٴ سہو کی ضرورت نہیں، اگر رجحان کسی طرف نہ ہو تو اقل یعنی تین رکعت مان کر نماز مکمل کرلے؛ البتہ اس صورت میں تیسری رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھے گا، پھر کھڑے ہوکر ایک رکعت مزید پڑھے گا اور اخیر میں سجدہٴ سہو کرکے سلام پھیرے گا۔
وإن کثر شکہ عمل بغالب ظنہ إن کان لہ ظن للحرج وإلا أخذ الأقل لتیقّنہ، وقعد في کل موضع توہّمہ موضع قعودہ الخ (درمختار مع الشامی: ۲/ ۵۶۱، ط: زکریا)
نوٹ: بہشتی زیور میں سجدہٴ سہو کے بیان میں یہ مسئلہ کسی قدر تفصیل سے موجود ہے، اس کا مطالعہ بہت ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند