عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 160065
جواب نمبر: 160065
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:797-607/sn=7/1439
اگر آپ کا مقصد فجر کی دو سنتوں کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ دورانِ سفر انھیں پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ آدمی اگر قرار اور اطمینان کی حالت میں ہے تو سننِ موکدہ (خواہ فجر کی ہوں یا کسی اور نماز کی) پڑھنا چاہیے، اگر آدمی بھاگ دوڑ یا جلد بازی میں ہے تو پھر سنن موٴکدہ پڑھنے کا حکم نہیں ہے۔ ”ویأتی المسافر بالسنن إن کان فی حال أمن وقرار وإلا بأن کان فی خوف وفرار لا یأتی بہا ہو المختار؛ لأنہ ترک لعذر تجنیس، قیل إلا سنة الفجر․․․ قولہ ہو المختار، وقیل الأفضل الترک ترخیصا، وقیل الفعل تقربا․ وقال الہندوانی: الفعل حال النزول والترک حال السیر، ․․․ قال فی شرح المنیة والأعدل ما قالہ الہندوانی. اہ. (درمختار مع الشامي: ۲/ ۶۱۳، ط: زکریا، اگر سوال کا منشائکچھ اور ہو تو مکمل وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال کرلیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند