• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 160054

    عنوان: انتہائی ضعیف مریض نماز کیسے پڑھے؟

    سوال: میری والدہ بہت ضعیف ہیں اور نماز نہیں پڑھ سکتیں اتنی بیمار ہیں کہ بستر میں لیٹے لیٹے پیشاب کرتی ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں۔ ظاہری جسمانی صورت حال دن بدن بگڑتی چلی جا رہی ہے ۔ ایسی صورت میں ان کی قضا نمازوں کا فدیہ کیسے ادا کریں گے ؟ تمام احباب سے دعا کی درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 160054

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:796-127T/sn=8/1439

    (الف) اگر آپ کی والدہ کا ہوش وحواس باقی ہے اور وہ سر کے اشارے سے نماز پڑھ سکتی ہیں تو انہیں چاہیے کہ لیٹے لیٹے ہی سر کے اشارے سے نماز پڑھ لیں، اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ کوئی خاتون انھیں وضو کرادیں اگر وضو ممکن نہ ہو تو تیمم کرادیں، پھر ان کے سر کے نیچے کوئی اونچی چیز تکیہ وغیرہ رکھ دیں بایں طور کہ چہرہ قبلہ رو ہوجائے، پھر والدہ سے کہیں کہ سر کے اشارے سے نماز ادا کرلیں، بس سجدے کا اشارہ رکوع کے بہ نسبت کچھ زیادہ کریں، واضح رہے کہ اگر کپڑا بدلنے میں زیادہ مشقت ہو یا نجاست نکلنے کا عارضہ اس طرح جاری ہو کہ ایک کپڑا بدلنے کے فوراً بعد دوسرا بھی ناپاک ہوجاتا ہو تو کپڑا بدلے بغیر بدن پر موجود کپڑے کے ساتھ بھی نماز ادا کرسکتی ہیں، بہشتی زیور میں معذور، اسی طرح مریض کے نماز پڑھنے کا طریقہ تفصیل سے موجود ہے، اگر اسے دیکھ لیے جائے تو عمل کرانے میں آسانی ہوگی، ان شاء اللہ۔

    (ب) اگر آپ کی والدہ اس پوزیشن میں ہیں کہ سر کے اشارے سے بھی نماز نہیں پڑھ سکتیں تو ان پر نماز اس وقت ضروری نہیں ہے، موٴخر کردیں، آئندہ جب صحت ہو اس وقت قضاء کرلیں، اگر قضاء نہ کرسکے اور خدانخواستہ اس حال میں ان کی وفات ہوجائے تو ان نمازوں کی اور اس سے پہلے جو نمازیں قضا ہوئیں ان کا بھی فدیہ ادا کردیا جائے، قابل ذکر ہے کہ سر کے اشارے سے بھی نماز ادا کرنے کی قدرت نہ ہونے کی صورت میں اگرچھوٹی ہوئی فرض نمازیں چھ یا اس سے زیادہ ہوجائیں اور اس حال میں انتقال ہوجائے تو اس وقت کی نمازوں کی نہ تو قضا ہے اور نہ ہی ان کا فدیہ ادا کرنا واجب ہے، ایسی صورت میں صرف پہلے کی چھوٹی ہوئی نمازوں کا فدیہ ادا کیا جائے۔ ایک دن ایک رات میں بہ شمول وتر کل چھ نمازوں کا فدیہ واجب ہے، اور ایک نماز کے فدیے کی مقدار صدقة الفطر کے بہ قدر یعنی ایک کلو ۶۳۳/ گرام گیہوں (1.633kg)یا اس کی قیمت ہے۔ کل نمازوں کا حساب کرکے اسی اعتبار سے فدیہ ادا کردیا جائے۔ واضح رہے کہ والدہ کی طرف سے ادائیگی فدیہ کی وصیت کی صورت میں فدیہ ادا کرنا ورثاء پر شرعاً واجب ہوگا ورنہ یعنی بہ صورت عدم وصیت محض بہتر اور مستحب رہے گا۔ وإن تعذر القعود ولو حکما أومأ مستلقیا علی ظہرہ ورجلاہ نحو القبلة غیر أنہ ینصب رکبتیہ لکراہة مد الرجل إلی القبلة ویرفع رأسہ یسیرا لیصیر وجہہ إلیہا ․․․ وإن تعذر الإیماء برأسہ وکثرت الفوائت بأن زادت علی یوم ولیلة سقط القضاء عنہ وإن کان یفہم فی ظاہر الروایة وعلیہ الفتوی کما في ظاہر الروایة الخ (درمختار مع الشامي: ۲/ ۵۶۹، وبعدہ، ط: زکریا، باب صلاة المریض) وفیہ (۲/ ۵۷۰) في البحر عن القنیة: ولا فدیة في الصلوات حالة الحیاة بخلاف الصوم الخ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند