• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 159956

    عنوان: اگر مسبوق نے بھول کر امام کے ساتھ سلام پھیردیا تو کیا اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا؟

    سوال: مسبوق نے امام صاحب کے ساتھ ایک یا دونوں طرف سلام پھیر دیا اور یاد آنے پر فی الفور کھڑا ہوگیا تو سجدہ سہو کے بغیر نماز ہوجائے گی یا سجدہ سہو واجب ہوگا؟

    جواب نمبر: 159956

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:716-600/N=7/1439

    عام طور پر مقتدی امام سے کچھ بعد ہی میں سلام پھیرتا ہے، بالکل امام کے ساتھ ساتھ سلام نہیں پھیرتا، نیز اس کا فیصلہ آسان بھی نہیں؛ اس لیے صورت مسئولہ میں مسبوق پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔

    قولہ: ”والمسبوق یسجد مع إمامہ“: قید بالسجود؛ لأنہ لا یتابعہ فی السلام ؛ بل یسجد معہ ویتشھد، فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء، فإن سلم فإن کان عامداً فسدت وإلا لا، ولا سجود علیہ إن سلم سھواً قبل الإمام أو معہ، وإن سلم بعد لزمہ لکونہ حینئذ منفرداً، بحر، وأراد بالمعیة المقارنة، وھو نادر الوقوع، شرح المنیة۔ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود السھو، ۲:۵۴۶، ۵۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ثم قال: فعلی ھذا یراد بالمعیة حقیقتھا، وھو نادر الوقوع اھ، قلت: یشیر إلی أن الغالب لزوم السجود؛ لأن الأغلب عدم المعیة، وھذا مما یغفل کثیر من الناس فلیتنبہ لہ (المصدر السابق، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة ، ۲:۳۵۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند