عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 159436
جواب نمبر: 159436
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:651-596/D=7/1439
فرض نماز کے بعد دعا مانگنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور اس کی ترغیب بھی وارد ہے وہ تمام ہی دعائیں جو آپ نے سوال میں ذکر کی ہیں حدیث کی کتابوں میں منقول ہیں لیکن جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان کے بعد مختصر دعائیں پڑھنا منقول ہے اور جن نمازوں کے بعد سنتیں نہیں ہیں ان کے بعد متعدد دعائیں اور اوراد منقول ہیں، دوسری بات یہ کہ بآواز بلند دعا کرنا ثابت نہیں، ہاں تعلیم کی غرض سے کوئی دعا جہرا ہوگئی تو دوسری بات ہے۔
پس صورت مسئولہ میں لا إلا إلا أنت الخ جو دعا نقل کی گئی ہے اس کے سارے الفاظ احادیث سے ثابت نہیں ہیں، حدیث میں صرف اس قدر الفاظ آئے ہیں اللہم انت السلام ومنک السلام تبارک یا ذا الجلال والإکرام، قال في شرح المشکاة عن الجزري وأما ما زاد بعد قولہ ومنک السلام من نحو إلیک یرجع السلام حینا ربنا بالسلام وأدخلنا دار السلام فلا أصل لہ بل مختلق بعض القصاص حاشیة طحطاوي علی المراقي (ص:۳۱۲)
سوال میں جہراً دعا کرنا اور امام ومقتدیوں کا ساتھ ساتھ بلند آواز سے دعا کے الفاظ کہنا خلاف سنت بلکہ اس طریقہ کی عادت بنالینا بدعت ہے، دعا کے لیے افضل یہ ہے کہ سراً کی جائے۔ چونکہ امام ومقتدی کے درمیان سلام پھیرنے کے بعد اقتداء کا تعلق ختم ہوجاتا ہے پس مقتدیوں کا دعا میں بھی امام کا تابع بنا رہنا ضروری نہیں ہرشخص اپنے اپنے حساب سے دعا ختم کرکے سنت کی نیت باندھ لے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند