عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 159344
جواب نمبر: 159344
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:778-79T/SD=7/1439
(۱) طلوع شمس سے ارتفاع شمس تک ، زوال کے وقت اور غروب شمس کے وقت کوئی بھی نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ۔
(۲) مکروہ اوقات میں قضاء نماز بھی پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ؛ بلکہ فرض یا واجب نماز یں ان اوقات میں اداء ہی نہیں ہوں گی ؛ البتہ اسی دن کی عصر غروب کے وقت اداء کی جاسکتی ہے۔
(۳) جنازہ اگر پہلے سے تیار تھا ، تو ان اوقات میں نماز جنازہ پڑھنا بھی مکروہ ہے ؛ البتہ اگر جنازہ اسی وقت تیار ہوا، تو ان اوقات میں نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے ۔
(۴) سجدہ سہو الگ سے نہیں کیا جاتا ہے ؛ بلکہ نماز میں کیا جاتا ہے ، جب نماز مکروہ ہے ، تو ظاہر ہے کہ سجدہ سہو بھی مکروہ ہوگا ۔
(الفصل الثالث فی بیان الأوقات التی لا تجوز فیہا الصلاة وتکرہ فیہا)ثلاث ساعات لا تجوز فیہا المکتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتی ترتفع وعند الانتصاف إلی أن تزول وعند احمرارہا إلی أن یغیب إلا عصر یومہ ذلک فإنہ یجوز أداوٴہ عند الغروب۔ ( الفتاوی الہندیة :۵۲/۱)قال الحصکفی : (وکرہ) تحریما، وکل ما لا یجوز مکروہ (صلاة) مطلقا (ولو) قضاء أو واجبة أو نفلا أو (علی جنازة وسجدة تلاوة)۔۔۔۔وسہو) لا شکر قنیة (مع شروق)۔۔۔(واستواء)۔۔۔ (وغروب، إلا عصر یومہ) فلا یکرہ فعلہ لأدائہ کما وجب۔۔۔(وینعقد نفل بشروع فیہا) بکراہة التحریم (لا) ینعقد (الفرض) وما ہو ملحق بہ کواجب۔۔لعینہ کوتر۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳۷۰/۱، کتاب الصلاة ، ط: دار الفکر، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند