عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 159180
جواب نمبر: 159180
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:649-551/B=7/1439
اگر انڈرویر پر مذی یا ودی کے ایک دو قطرہ گر جائیں اور وہ پھیلاوٴ میں مقدارِ درہم یا اس سے کم ہو تو اس کے ساتھ گو کہ نماز صحیح ہوجائے گی لیکن جان بوجھ کر اسے دھلے بغیر اسی کے ساتھ نماز ادا کرنا مکروہ ہے اور اگر وہ ایک درہم سے زیادہ ہویا پانی کے قطرے گرنے کی وجہ سے وہ پھیل کر ایک درہم سے زیادہ ہوجائے تو اب انڈرویر کے اتنے حصے کو دھلنا ضروری ہے اس کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوگی: وعفا الشارع عن قدر الدرہم وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن، وفوقہ مبطل فیفرض۔ الدر ففي المحیط: یکرہ أن یصلی ومعہ قدر درہم أو دونہ من النجاسة عالمًا بہ لاختلاف الناس فیہ (۱/۵۲۰زکریا) وفي القنیة: ولو اتصل وانبسط وزاد علی قدر الدرہم ینبغي أن یکون کالدرہن النجس إذا انبسط (الدر: ۱/۵۳۰) قولہ: ”ینبغی“ أي فیکون مانعا للصلاة (المصدر السابق، الرد) وعفا الشارع عن قدر الدرہم في رقیق من مغلظة کعذرة آدمي وکذا کل ما خرج منہ موجبًا لوضوء (۱/ ۵۲۳و ۵۲۲الشامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند