عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 158915
جواب نمبر: 158915
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 599-515/D=6/1439
علامہ حصکفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وینعقد نفل بشروع فیہا بکراہة التحریم، لا ینعقد الفرض وما ہو ملحق بہ کواجب لعینہ کوتر، دوسری جگہ فرماتے ہیں: وصح مع الکراہة تطوع بدأ فیہا (الدر المختار مع الرد: ۲/ ۳۴-۳۵) اور ہندیہ میں ہے: والتطوع في ہذہ الأوقات یجوز ویکرہ (۱/۱۰۸) ان عبارات کا حاصل یہ ہے کہ طلوع شمس، استوائے شمس اور غروب شمس کے وقت فرض نمازیں یا ایسی واجب نمازیں جو کامل وقت میں واجب ہوتی ہیں، ان اوقات میں ادا نہیں ہوں گی، یعنی نماز کا بالکل انعقاد ہی نہیں ہوگا؛ لیکن نفل نماز کراہت تحریمہ کے ساتھ ادا ہوجائے گی، ایسے ہی ایسی واجب نماز جو اسی وقت میں واجب ہوئی ہو، وہ بھی کراہت تحریمیہ کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند