• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 158748

    عنوان: کیا مرد وعورت کی نماز پڑھنے کے طریقے میں فرق حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال: کیا عورت اور مرد دونوں کی نماز کا طریقہ الگ ہے؟ کیا مرد ہاتھ سینہ پر باندھ سکتا ہے یا نہیں؟ میں نے سعودی عرب میں مردوں اور عورتوں کو ہاتھ سینے پر باندھتے ہوئے دیکھا۔ اس کے متعلق جب میں نے ان سے پوچھا تو ان کا کہنا ہے کہ نماز کا طریقہ عورت اور مرد سب کا ایک ہی ہے، مگر انڈیا کے علماء ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کو کہتے ہیں، کونسا طریقہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 158748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 561-513/D=6/1439

    شریعت میں عورت کی نسوانیت اور پردہ کا خیال کرتے ہوئے مرد وعورت دونوں کی نماز کے طریقہ میں فرق کیا گیا ہے مثلاً: رفع یدین: یعنی نماز شروع کرتے وقت مرد اپنے ہاتھ دونوں کانوں کے برابر اٹھائے جب کہ عورت سینے کے برابر اٹھائے اور اس میں حضرت وائل بن حجر کی حدیث ہے:

    عن وائل بن حجر رضي اللہ عنہ قال جئت النبي صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَا وَائِلُ بْنَ حُجْرٍ، إِذَا صَلَّیْتَ فَاجْعَلْ یَدَیْکَ حِذَاءَ أُذُنَیْکَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ یَدَیْہَا حِذَاءَ ثَدْیَیْہَا․(المعجم الکبیر للطبراني ج:۹ص:۱۴۴، حدیث: ۱۷۴۹۷)

    ترجمہ: حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا، اے وائل بن حجر جب تم نماز پڑھو تو اپنے کانوں کے برابر ہاتھ اٹھاوٴ اور عورت ابنے ہاتھوں کو سینے کے برابر اٹھائے۔ اسی طرح عورت کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سینے پر ہاتھ باندھے۔

     اس لیے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے ہی میں عورت کے لیے زیادہ پردہ ہے، جب کہ مرد کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:

    عن وائل بن حجر: قال رأیت النبي صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ في الصلاة تحت السّثرة (مصنف بن أبي شیبة ۳/۳۲۱/ ۳۲۲، حدیث: ۳۹۵۹)

    ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھے ہوئے تھے۔

     بہرحال مذکورہ احادیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ عورت اور مرد دونوں کی نماز کا طریقہ مختلف ہے اور مرد کے لیے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کا حکم ہے اور یہی حنفیہ کا مسلک ہے۔

    وحررنا في الخزائن أنہا تخالف الرجل في خمسة وعشرین․ وقال ابن عابدین رحمہ اللہ وذلک حیث قال: تنبیہ: ذکر الزیلعي أنہا تخالف الرجل في عشر، وقد زدتُ أکثر من ضعفہا: ترفع یدیہا حذاء منکبیہا، ولا تخرج یدیہا من کُمّیہا، وتضع الکف علی الکف تحت ثدییہا إلخ (الدر مع الرد: ۲/ ۲۱۱، ط: زکریا/ دیوبند)

    نوٹ: مزید تفصیل کے لیے ”خواتین کے شرعی احکام“ عورتوں کے نماز پڑھنے کا طریقہ ص۷۲ (موٴلف: عارف باللہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عبد الحی عارفی رحمة اللہ علیہ) دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند