• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 158643

    عنوان: رکوع پانے والا رکعت اور قراء ت پانے والا کیوں ہوتا ہے؟ نیز امام کے پیچھے قراء ت کیوں نہیں کرنی چاہیے؟

    سوال: حضرت، نماز میں قرأت کرنا فرض ہے، بندہ امام صاحب کے ساتھ رکوع میں پہنچتا ہے قرأت تو رہ گئی، اگر رکوع رہ جائے تو رکعات دوبارہ پڑھنی پڑھتی ہے؟ امام کے پیچھے قرأت کیوں نہیں کرنی چاہئے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158643

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 519-443/N=5/1439

    (۱): اگر کسی نے امام کے ساتھ رکوع پالیا تو اس نے رکعت پالی اور اس صورت میں وہ حکماً قراء ت پانے والا بھی شمار ہوگا۔ اور اگر امام کے ساتھ رکوع نہیں پایا تو رکعت پانے والا شمار نہ ہوگا؛ کیوں کہ رکوع نصف قیام ہے ؛ اس لیے رکوع پانا قیام اور قراء ت پانا ہوسکتا ہے۔ اور اگر امام رکوع سے اٹھ گیا اور مقتدی نے امام کو قومہ یا سجدہ میں پایا تو مقتدی رکعت پانے والا شمار نہ ہوگا؛ کیوں کہ قومہ رکن نہیں ہے اور سجدہ کسی بھی درجے میں بہ حکم قیام نہیں ہے۔

    (۲): احناف کے نزدیک امام کی قراء ت مقتدی کی قراء ت ہوتی ہے جیسا کہ بعض احادیث میں آیا ہے ، نیزمقتدی کو امام کے پیچھے قراء ت سے منع کیا گیا ہے اور جن احادیث میں مقتدی کی قراء ت کا ذکر آیا ہے، وہ احناف کے نزدیک منسوخ ہیں، تفصیل کے لیے ”اعلاء السنن“ ، ”ایضاح الادلة“ اور ”کیامقتدی پر فاتحہ واجب ہے؟“ کا مطالعہ کیا جائے ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند