• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 158024

    عنوان: امام كے پیچھے اگر كوئی عمل موجب سجدہ سہو ہوجائے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: حضرت، میرا سوال ہے کہ اگر کوئی شخص جماعت میں دوسری رکعات میں شریک ہوتا ہے اور آخر میں امام کے سلام سے پہلے قعدہ میں وہ درود شریف بھی پڑھ لیتا ہے اور دعائے ماثورہ بھی، تو کیا جب وہ اپنی باقی رکعات پوری کرنے کے لیے کھڑا ہوگا تو آخر میں سجدہٴ سہو کرے گا یا نہیں؟ میں نے سنا ہے کہ جب مقتدی جماعت میں کوئی غلطی کرتا ہے تو اس پر سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوگا۔

    جواب نمبر: 158024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:396-333/sd=4/1439

     مقتدی سے امام کے پیچھے کوئی موجب سجدہ سہوعمل ہوجائے ، تو اس پر سجد سہو واجب نہیں ہوتا۔ قال فی مجمع الأنہر (۱: ۲۲۲ط دارالکتب العلمیة بیروت): لا بسہوہ أی: لا یلزم سجود السہو بسہو المقتدی لا علیہ ولا علی إمامہ اھ۔قال الحصکفی :لا بسہوہ- أی: بسہو المقتدی- أصلا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود السہو ۲: ۵۴۶، ط: مکتبہ زکریا دیوبند) سہو الموتم لا یوجب السجدة (عالمگیری: ۱۲۸/۱) اس لیے صورت مسئولہ میں بھی مسبوق مقتدی پر امام کے پیچھے سہواً درود شریف اور دعائے ماثور پڑھ لینے سے سجدہ سہو واجب نہ ہوگا۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند