• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157765

    عنوان: غیرحنفی امام کے پیچھے کسی دوسرے فرض کی نیت کرنا؟

    سوال: زید ایک حنفی مسلک سے تعلق رکہتا ہے ،، لیکن اسے ہمیشہ نماز حنبلی کی اقتدا میں ہی ادا کرنی ہوتی ہے ، جبکہ بعض دفعہ تکبیر بہی کہنی ہوتی ہے ، تو وہ ایسی صورت میں کیا کرے ؟ کیونکہ حنفی مسلک میں تکبیر کے الفاظ اور آمین بالجہر و رفع یدین ان سب میں تفریق ہے ،، آمین و درفع یدین ،، کی بات میں تو کوئی مشکل نہیں لیکن کیا تکبیر کہنے میں ، کیا عقائد میں کوئی فرق پڑتا ہے ؟ اور بہی کئی مسائل در پیش ہے مثلاً قضاء نماز امام کے پیچھے ادا کرنا وہ مغرب پڑہا رہے ہوتے ہیں جبکہ ہم عصر کی نیت کرکے اپنی نماز کو ادا کرتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح خلط ملط کرنے سے عقائد میں کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں؟ اگر ہاں تو ایسی صورت میں وہ کیا کرے ؟ کیونکہ یہاں حنفی ہے ہی نہیں ،سبہی حنبلی ہی ہیں۔ براہ کرم، جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 157765

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:485-491/L=5/1439

    (۱)اگر آپ باضابطہ موٴذن نہیں ہیں تو آپ تکبیر نہ کہیں اگر کبھی نوبت آجائے تو اپنے مسلک کے مطابق ہی تکبیر کہیں اگر کبھی ان کے مسلک کے مطابق تکبیر کہدی تو عقائد میں فرق نہیں آئے گا؛البتہ بلاضرورت اس طرح تکبیر کہنے کی ضرورت نہیں۔

    (۲)اقتداء کے صحیح ہونے کے لیے دونوں کا ایک فرض نماز میں متحد ہونا ضروری ہے اگر کوئی شخص مثلاً مغرب کی نماز ادا کررہا ہو تو اس کی اقتداء میں عصر کی نماز پڑھنا جائز نہیں اسی طرح نوافل پڑھنے والوں کی اقتداء میں فرض پڑھنے والوں کی نماز درست نہیں ،نیزاگر کوئی مسبوق اپنی نماز پوری کرہا ہو تو اس کے پیچھے بھی نمازجائز نہیں،اگر کبھی ایسی صورت پیش آجائے تو اپنی نماز تنہا ادا کرلیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند