عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 157554
جواب نمبر: 157554
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:442-499/L=5/1439
(۱) قصر نماز میں دو رکعت والی نماز بھی دو رکعت ہی پڑھی جاتی ہے کیوں کہ ایک رکعت پر نماز کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔
(۲) دو رکعت بالکل فجر کی دو رکعت کی طرح ہے فرض المسافر في الرباعیة رکعتان، کذا في الہدایة۔
(۳) اگر وہاں پہنچنے کے بعد آپ پندرہ دن اقامت کی نیت کرلیتے ہیں تو پھر پوری نماز پڑھیں گے اور اگر پندرہ دن کے اقامت کی نیت نہیں کی ہے تو پھر قصر کریں گے ولا یزال علی حکم السفر حتی ینوي الإقامة في بلدة أو قریة خمسة عشر یومًا أو أکثر․
(۴) سفر بہ شرطے کہ حالت قرار میں ہو اور اپنے مقام پر نفل اور سنت غیر موٴکدہ مستحب ہے وندب الأربع قبل العصر والعشاء، وبعدہا، والست بعد المغرب․
(۵) سفر کے دوران اگر اطمینان اور سکون کی حالت ہے تو سنت موٴکدہ پڑھنی چاہیے اور سنت غیر موٴکدہ اور نفل میں اختیار ہے، اور اگر سکون کی حالت نہیں ہے تو سنن کو چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ والمختار أنہ لا یأتي بہا في حال الخوف ویأتی بہا في حال القرار والأمن․
(۷) سفر کے دوران اگر جماعت کے ساتھ نماز مل جائے تو مقیم امام کے پیچھے پوری چار رکعات پڑھنا جائز ہے بلکہ بہتر ہے وإن اقتدی مسافر بمقیم أتمّ أربعًا․
(۸) سفر کے دوران وقت ہونے کے باوجود فرض نماز میں قصر ہی کریں گے، البتہ سنتیں پوری پڑھی جائیں گی والقصر واجب عندنا، کذا في الخلاصة ولا قصر فيالسنن (الہندیة: ۱/ ۱۷۲، ط: زکریا دیوبند)
(۶) مذکورہ صورت میں اس وقت جس طرح ہوسکے نماز پڑھ لے لیکن بعد میں اس کا اعادہ کرنا واجب ہے۔
إن العذر وإن کان من قبل اللہ لا تجب الإعادة، وإن کان من قِبَل العباد وجبت الإعادة (البحر الرائق: ۱/ ۲۴۸، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند