عنوان: ثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ پڑھنا، نماز میں زبان سے نیت کرنا
سوال: مفتی صاحب مجھے مندرجہ ذیل سوالوں پر آپ سے رہنمائی درکار ہے ؛
۱- نماز میں سیدھے یا الٹے پاؤں کے انگوٹھے کے ہلنے کی کوئی حقیقت ہے ، مطلب اس سے نماز میں یا نماز کے خشوع خضوع میں کوئی فرق پڑتا ہے ، اور اس حوالے سے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کوئی روایت موجود ہے ؟
۲- جماعت کی نماز میں تکبیر تحریمہ اور ثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ پڑھنا چاہیے کہ نہیں، اگر کوئی جان بوجھ کر ایسا کرے تو اسکی نماز میں کوئی فرق آئیگا؟
۳- نماز کے شروع میں دل کی نیت کافی ہے یا زبان سے نیت کے الفاظ (اردو یا عربی میں) کہنے چاہیے . اگر کوئی خشوع و خضوع کے لیے زبان سے نیت کہے تو یہ عمل کیسا ہے ؟
براہ کرم مسنون و افضل عمل کی طرف رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 15731701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:324-265/sd=4/1439
(۱) اس سلسلے میں ہمیں کتابوں میں کوئی صراحت نہیں ملی ۔
(۲) جماعت کی نماز میں امام اور منفرد ( تنہا نماز پڑھنے والے ) کے لیے ثناء کے بعد آہستہ تعوذ و تسمیہ پڑھنا مسنون ہے ، مقتدی کے لیے مشروع نہیں ہے ، اگر کوئی مقتدی قصدا پڑھے گا، تو اُس کی نماز میں کراہت پیدا ہوجائے گی۔(شامی ۱۹۲/۲زکریا ،البحر الرائق ۵۴۴/۱زکریا)
(۳) دل سے نیت کرنا کافی ہے ؛ البتہ دل کے ساتھ زبان سے کہہ لینے میں چونکہ استحضار زیادہ ہوتا ہے ؛ اس لیے زبان سے بھی نیت کرلینا بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند