• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157317

    عنوان: ثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ پڑھنا‏، نماز میں زبان سے نیت کرنا

    سوال: مفتی صاحب مجھے مندرجہ ذیل سوالوں پر آپ سے رہنمائی درکار ہے ؛ ۱- نماز میں سیدھے یا الٹے پاؤں کے انگوٹھے کے ہلنے کی کوئی حقیقت ہے ، مطلب اس سے نماز میں یا نماز کے خشوع خضوع میں کوئی فرق پڑتا ہے ، اور اس حوالے سے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کوئی روایت موجود ہے ؟ ۲- جماعت کی نماز میں تکبیر تحریمہ اور ثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ پڑھنا چاہیے کہ نہیں، اگر کوئی جان بوجھ کر ایسا کرے تو اسکی نماز میں کوئی فرق آئیگا؟ ۳- نماز کے شروع میں دل کی نیت کافی ہے یا زبان سے نیت کے الفاظ (اردو یا عربی میں) کہنے چاہیے . اگر کوئی خشوع و خضوع کے لیے زبان سے نیت کہے تو یہ عمل کیسا ہے ؟ براہ کرم مسنون و افضل عمل کی طرف رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157317

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:324-265/sd=4/1439

     (۱) اس سلسلے میں ہمیں کتابوں میں کوئی صراحت نہیں ملی ۔

    (۲) جماعت کی نماز میں امام اور منفرد ( تنہا نماز پڑھنے والے ) کے لیے ثناء کے بعد آہستہ تعوذ و تسمیہ پڑھنا مسنون ہے ، مقتدی کے لیے مشروع نہیں ہے ، اگر کوئی مقتدی قصدا پڑھے گا، تو اُس کی نماز میں کراہت پیدا ہوجائے گی۔(شامی ۱۹۲/۲زکریا ،البحر الرائق ۵۴۴/۱زکریا)

    (۳) دل سے نیت کرنا کافی ہے ؛ البتہ دل کے ساتھ زبان سے کہہ لینے میں چونکہ استحضار زیادہ ہوتا ہے ؛ اس لیے زبان سے بھی نیت کرلینا بہتر ہے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند