عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 157250
جواب نمبر: 157250
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:249-253/M=4/1439
(۱) صورت مسئولہ میں اگر آپ اکیلے ہوتے ہیں تو بغیر اذان واقامت کے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اذان کہہ لینا بہتر ہے إذا صلی رجل فی بیتہ واکتفی بأذان الناس وإقامتہم أجزاہ من غیر کراہة وفي التجرید: وإن أذن فہو أفضل (تاتارخانیة)
(۲) ہررکعت میں سورہٴ فاتحہ سے پہلے سراً بسم اللہ پڑھ لینا بہتر ہے، وسمي سرّا في اول کل رکعة (درمختار) وفي الشامیة: وذکر في المصفی: أن الفتوی علی قول أبي یوسف أنہ یسمی في أول کل رکعة رکعة ویخفیہا، وذکر في المحیط: المختار قول محمد وہو أن یسمي قبل الفاتحة وقبل کل سورة في کل رکعة (شامي)
(۳) سورہٴ فاتحہ اور سورہ کے درمیان میں بسم اللہ پڑھنا حنفیہ کے نزدیک اگرچہ مسنون نہیں لیکن پڑھ لینا بہتر ہے۔ لا تسن بین الفاتحة والسورة مطلقًا ولو سریة ولا تکرہ اتفاقًا․ وفي الشامي: ولہذا شرح في الذخیرة والمجتبی بأنہ إن سمي بین الفاتحة والسورة المقروء ة سرًا أو جہرًا کان حسنًا عند أبي حنیفة الخ (شامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند