عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 156872
جواب نمبر: 156872
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:301-294/N=4/1439
عشا سے پہلے ۴/ رکعت(ایک سلام کے ساتھ) نہ بدعت حسنہ ہیں او نہ بدعت قبیحہ ؛ بلکہ مستحب ہیں۔ اسی طرح ۲۰/ رکعت تراویح بھی نہ بدعت حسنہ ہے اور نہ بدعت قبیحہ؛ بلکہ سنت موٴکدہ ہے، ۲۰/ رکعت تراویح کو بدعت حسنہ یا قبیحہ کہنا غلط ہے؛ البتہ تراویح میں پہلے جماعت کا بہت زیادہ اہتمام نہ تھا، لوگ مسجد میں مختلف ٹولیوں میں الگ الگ جماعت کرتے تھے یا انفرادی طور پر پڑھتے تھے، حضرت عمرنے سب کو ایک قاری پر جمع فرمادیا اور آپ نے فرمایا کہ نعمت البدعة ھذہ ، یعنی: اس طرح مسجد میں تراویح کی ایک جماعت کا طریقہ اچھاہے ، اگر چہ بہ ظاہر یہ ایک نئی چیز ہے ؛ لیکن حضرت عمرکے زمانے میں سب صحابہنے اسے قبول فرمایا؛ اس لیے حقیقت میں مسجد میں تراویح کی ایک جماعت بھی بدعت نہیں ہے۔
ویستحب أربع قبل العصر وقبل العشاء …بتسلیمة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲: ۴۵۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وھي عشرون رکعة بإجماع الصحابة رضي اللہ عنھم بعشر تسلیمات الخ (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي علیہ، ص: ۴۱۴، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند