عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 156394
جواب نمبر: 156394
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:265-197/sn=3/1439
سود پر مبنی لون لینا بلاشبہ ناجائز اور حرام ہے اور اس کا مرتکب شرعاً ”فاسق“ ہے اور فاسق کی امامت شرعاً مکروہ ہوتی ہے گو فریضہ ادا ہوجاتا ہے، آپ تنہائی میں مذکور فی السوال امام صاحب سے اس مسئلے پر بات کرلیں، اگر وہ اپنے کیے پر پشیمان ہوں اور اس پر توبہ واستغفار کریں تو آپ ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؛ کیونکہ توبہ سے ”فسق“ ختم ہوجاتا ہے، اگر وہ کسی طرح کی پشیمانی کا اظہار نہ کریں (اور نہ سود پر مبنی لون لینے کا کوئی شرعی عذر پیش کریں) تو پھر آپ حضرات کا الگ جماعت کرلینا بلاشبہ جائز؛ بلکہ مستحسن ہے؛ البتہ کسی طرح کا فتنہ پیدا نہ ہونے دیں۔ ․․․ إمامة الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامة غلخ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص: ۳۰۲، ط: اشرفی) وفیہا ․․․ ومفادہ کون الکراہة في الفاسق تحریمیة․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند