• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 156394

    عنوان: كسی كے سودی لین دین كی بنا پر الگ نماز پڑھنا

    سوال: میں قطر میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کررہاہوں، الحمد للہ، ہم لوگ یہاں دو تین نمازیں جماعت سے پڑھتے ہیں، عام طورپر ہمارے امام ایک اسٹاف ہوتے ہیں جو پاکستان کے ہیں ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے بینک سے سودی لون لیا ہے اور بینک کو سود ادا کررہے ہیں،جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اسلام میں سود حرام ہے، اس لیے اس بنیاد پرمیں نے کچھ اسٹاف کے ساتھ الگ نماز پرھنے لگا، تو کیا میں صحیح کررہاہوں؟ اگر یہ بات درست نہیں ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟جزاک اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 156394

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:265-197/sn=3/1439

    سود پر مبنی لون لینا بلاشبہ ناجائز اور حرام ہے اور اس کا مرتکب شرعاً ”فاسق“ ہے اور فاسق کی امامت شرعاً مکروہ ہوتی ہے گو فریضہ ادا ہوجاتا ہے، آپ تنہائی میں مذکور فی السوال امام صاحب سے اس مسئلے پر بات کرلیں، اگر وہ اپنے کیے پر پشیمان ہوں اور اس پر توبہ واستغفار کریں تو آپ ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؛ کیونکہ توبہ سے ”فسق“ ختم ہوجاتا ہے، اگر وہ کسی طرح کی پشیمانی کا اظہار نہ کریں (اور نہ سود پر مبنی لون لینے کا کوئی شرعی عذر پیش کریں) تو پھر آپ حضرات کا الگ جماعت کرلینا بلاشبہ جائز؛ بلکہ مستحسن ہے؛ البتہ کسی طرح کا فتنہ پیدا نہ ہونے دیں۔ ․․․ إمامة الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامة غلخ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص: ۳۰۲، ط: اشرفی) وفیہا ․․․ ومفادہ کون الکراہة في الفاسق تحریمیة․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند