عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 15610
حضرت میں نے شب برأت کے موقع پر عبادت کی
اور سو گیا اورفجر کی نماز پڑھنے کے لیے بیدار ہونے کے لیے میں نے الارم رکھا اور
سب کچھ کیا، لیکن بدقسمتی سے میں نماز فجر کے لیے بیدار نہ ہوسکا۔یہ ایک عام کہاوت
ہے کہ نماز فجر کے بغیر اس خاص رات کی عبادت قبول نہیں ہوتی ہے۔کیا یہ سچ ہے؟ کیا
میری عبادت شمار کی جائے گی؟یہ میری بدقسمتی تھی کہ میں بیدار نہ ہوسکا جب کہ میں
روزانہ مسجد میں پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھتاہوں۔ برائے کرم جواب عنایت
فرماویں۔
حضرت میں نے شب برأت کے موقع پر عبادت کی
اور سو گیا اورفجر کی نماز پڑھنے کے لیے بیدار ہونے کے لیے میں نے الارم رکھا اور
سب کچھ کیا، لیکن بدقسمتی سے میں نماز فجر کے لیے بیدار نہ ہوسکا۔یہ ایک عام کہاوت
ہے کہ نماز فجر کے بغیر اس خاص رات کی عبادت قبول نہیں ہوتی ہے۔کیا یہ سچ ہے؟ کیا
میری عبادت شمار کی جائے گی؟یہ میری بدقسمتی تھی کہ میں بیدار نہ ہوسکا جب کہ میں
روزانہ مسجد میں پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھتاہوں۔ برائے کرم جواب عنایت
فرماویں۔
جواب نمبر: 15610
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1586=1306/1430/د
جب آپ نے جاگنے کا اہتمام الارم کے ذریعہ کرلیا پھر بھی بیدار نہ ہوسکے اور فجر کی جماعت چھوٹ گئی تو آپ توبہ استغفار کرلیں، اور آئندہ اس کا خیال رکھیں کہ رات میں جاگنا اسی قدر رکھیں جس سے نماز فجر کی جماعت متروک نہہو۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی ابتداء ً فکرمندی اور انتہاء ً رنج وتأسف کی بنا پر کی ہوئی عبادت کے ثواب سے محروم نہ فرمائیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند