• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 155242

    عنوان: پیشاب کے قطرے اور اس کی پاکی کا طریقہ

    سوال: مجھے پیشاب کے قطرات آنے کی پریشانی رہتی ہے اور قطرات اتنے معمولی آتے ہیں کہ اگر ان قطرے کو کپڑے سے پوچھے تو ایک درہم کی ۵۲ فیصدی حصّے پہ لگے گا جوکہ معاف ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھ لے تونماز بھی مکروہ لیکن ادا ہو جاتی ہے .. اب مان لیجئے کہ میری شرم گاہ سوکھی ہے ، میں نے استنجے کے لئے پانی ڈالا اور کھڑا ہوگیا اور اب قطرہ نکلا ، وہی معمولی سا لیکن پچھلی شکل میں شرم گاہ سوکھی تو قطرہ بہت کم ۱ درہم کے ۵۲ فیصدی حصّے پی لگتا لیکن موجودہ صورت حال میں شرم گاہ میں پانی لگا ہوا ہے اور وو پیشاب کا قطرہ پانی میں مل گیا اور اب اگر اس پانی میں ملے ہوئے پیشاب کے قطرے کو پوچھے تو ۱ درہم سے زیادہ پھیلے گا لیکن اس ۱ درہم سے زادہ پھیلی ہوئی تراوٹ میں پیشاب کی مقدار بہت کم ہے تو کیا اب اس صورت حال میں بنا کچھ کرے نماز پڑھ لے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ میرے خیال سے تو ہو جانی چاہیے ،کیو ں کہ اصل مقدار پہشاب کی بہت کم ہے اور معافی کے درجے میں ہے ، لیکن فتوی کے ذریعہ ذریعہ اطمینان حاصل کرنا چاہتا ہوں ۔ اگر آپ کا جواب یہ ہو کے نماز نہیں ہوگی تو اس کی وجہ بھی وضاحت کے ساتھ بتائیں حدیث کے حوالے کے ساتھ۔

    جواب نمبر: 155242

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:77-88/B=2/1439

    اگر تھوڑے پانی (ماء قلیل) میں ناپاکی گرجائے، یا تھوڑا پانی ناپاکی پر گرجائے تو وہ پانی ناپاک ہوجاتا ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں جس جگہ کپڑے میں پیشاب کا قطرہ گرکر سوکھ چکا ہے، اگر بعینہ وہی جگہ استنجاء کے بعد ایک درہم سے زیادہ تر ہوجائے تو بھیگا ہوا سارا حصہ ناپاک ہوجائے گا، اور اس حصے کو پاک کیے بغیر نماز درست نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند