• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 155238

    عنوان: نماز کے اوقات جنتریوں میں مختلف ہیں ایسی صورت میں نماز كس كے مطابق ادا كی جائے؟

    سوال: نماز کے اوقات شروع اور ختم ہونے کے ٹائم ٹیبل میں کچھ جگہوں پر اختلافات آجاتے ہیں، مثلاً عصر کے شرو ع ہونے کا وقت ایک کلنڈر میں 4 بج کے 31 لکھا ہوا ہے اور دوسرے کلنڈر میں 32 : 4 ۔اب اگر کسی شخص نے ظہرکی نماز کا سلام پھر کے وقت دیکھا تو 4 بج کے 31 منٹ اور 35 سیکنڈ ہو رہے تھے :سوال یہ ہے کہ: ۱. ایسی مجبوری میں ہو تو نمازظہر کی نماز ادا ہوئی یا قضا دوبارہ پڑھے گا؟ ۲. ایسا اگر جان بوجھ کے کرے تو نماز ادا ہوگی یا قضا دوہرانی پڑھے گی ؟ ظاہر ہے بہتر تو یہی ہے کے 31 : 4 سے پہلے پہلے پڑھ لے ، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایسا کیا جائے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ اور ایسا کرنے سے نماز قضا کرنے کا گناہ تو نہیں ملے گا ؟ اب دوسری صورت حال لیجئے جو پہلی سے ایکدم مختلف ہے ، اگر کسی دن بہت جلدی میں ہو تو کیا کوئی شخص 4 بج کے 31 منٹ پہ عصر کی نماز شروع کردے تو کیا نماز ہوگی یا نہیں؟، ظاہر ہے ، بہتر تو یہی ہے کہ 32 : 4 تک کا انتظار کرا جائے ،لیکن اگر انتظار کرنے کی احتیاط نہ کرے اور 4 بج کے 31 منٹ پہ ہی شروع کردے تو ؟

    جواب نمبر: 155238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:79-92/H=2/1439

    (۱) جس طرح ٹائم ٹیبل میں فرق واختلاف ہوتا ہے اسی طرح گھڑی گھنٹوں میں بھی فرق ہوجاتا ہے بلکہ عامةً ہوتا ہی ہے نماز تو اس صورت میں اداء ہوگئی مگر آخری ایسے وقت میں نماز ادا کرنا کہ جس کی وجہ سے نماز کے صحیح ہونے اور نہ ہونے میں دل میں بے اطمینانی کی کیفیت رہے مکروہ ہے، نماز کی روح خشوع خضوع ہے وہ اس بے اطمینانی کی کیفیت میں فوت ہوجاتا ہے۔

    (۲) اگرچہ جان بوجھ کر ایسا کرلینے میں نماز کے فاسد ہونے کا حکم تو نہیں ہے مگر یہ صورت سخت مکروہ ہے، وقت ختم ہونے سے اتنی دیر پڑھلے نماز پڑھ کر فارغ ہوجانا چاہیے کہ دل پوری طرح مطمئن رہے۔

    (۳) اس کا حکم بھی وہی ہے کہ جو نمبر (۱) و(۲) کے تحت ظہر کی نماز کا لکھ دیا بہتر یہی ہے کہ چار بج کر اکتیس منٹ کے بعد بھی مزید آٹھ دس منٹ بعد ادا کیا کریں تاکہ بالیقین ادائیگی میں کسی قسم کا کوئی شک وشبہ باقی نہ رہے ظہر وعصر کے علاوہ بھی دیگر نمازوں میں بالیقین صحت اداء کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند