عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 154106
جواب نمبر: 154106
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1378-1426/N=1/1439
(۱):امام صاحب سجدے میں دونوں پیر مکمل طور پر اٹھائے رکھتے ہیں اور پورے سجدے میں اٹھائے ہی رکھتے ہیں یا تھوڑی دیر کے لیے اٹھاتے ہیں، اس کے بعد رکھ دیتے ہیں یا اٹھاتے اور رکھتے رہتے ہیں؟ امام صاحب سے پوری بات دریافت کرکے لکھیں۔
اور سجدے میں بلا عذر کہنیاں رانوں سے ملانا خلاف سنت ہے، ذمہ داران مسجد امام صاحب کو اس کوتاہی کی طرف متوجہ کردیں؛ تاکہ وہ آئندہ خیال رکھیں۔
(۲): حدیث میں ہے: جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے ؛ اس لیے جمائی حتی الامکان روکنی چاہیے اور جمائی کے وقت بائیں ہاتھ کی پشت منھ پر رکھ لینی چاہیے یا ہونٹوں کو دانتوں سے دبالینا چاہیے، اور اگر جمائی کے وقت یہ تصور کرلیا جائے کہ انبیائے کرام علیہم السلام کو جمائی نہیں آئی تو آنے والی جمائی ختم ہوجاتی ہے (در مختار وشامی، ۲: ۴۱۲، ۴۱۳، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) ، امام صاحب کو فجر میں نیند کا خمار رہتا ہوگا، وہ اگر نماز سے پہلے کچھ چستی کے کام کرلیا کریں تو إن شاء اللہ جمائی کم آئے گی۔ اور امام صاحب کی بار بار جمائی کی وجہ سے یا اس کی وجہ سے کوئی حرف یا کلمہ بگڑجانے سے امام اور مقتدیوں کی نماز فاسد نہ ہوگی؛ البتہ اگر جمائی کی وجہ سے کوئی حرف یا کلمہ بگڑجائے تو اسے دہرالینا چاہیے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند