عنوان: نماز میں ”غیر اللہ“ کا خیال آگیا، تو کیا میرے ایمان میں کچھ فرق آئے گا؟
سوال: حضرت مفتی صاحب! جب میں قرآن شریف کی تلاوت کرتا ہوں تو نماز میں یا نماز کے علاوہ جب بھی لفظ ”اللہ“ یا ”رب“ آتا ہے تو ”اللہ“ کا دھیان دل و ماغ میں لانے کی کوشش کرتا ہوں۔ آج ظہر کی نماز میں سورہ قدر کی تلاوت کر رہا تھا تو ”فیہا بإذن ربہم“ پر جب پہنچا تو ”ربہم“ کہتے وقت کسی عورت کا خیال (جس سے کچھ معاملہ چل رہا تھا دفتری کام کے متعلق) آگیا۔ چونکہ میری عادت لفظ ”اللہ“ یا ”رب“ کہتے وقت صرف ”اللہ“ کا دھیان کرنے کی تھی اور اس صورت میں ”غیر اللہ“ کا خیال آگیا، تو کیا میرے ایمان میں کچھ فرق آئے گا؟
براہ کرم جلدی جواب دیں۔
جواب نمبر: 15400401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1385-1269/H=12/1438
اس طرح عورت کے خیال آجانے کی وجہ سے ایمان میں کچھ نقص نہیں آیا، باقی ایمان کی سلامتی کی دعا اور توبہ واستغفار کا اہتمام تو ہمیشہ کرتے ہی رہنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند