• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 153725

    عنوان: بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا كیسا ہے؟

    سوال: میں جس فیکٹری میں کام کرتا ہوں وہاں پر بریلوی امام کا تقرر ہو گیا ہے اور وہ امام صاحب کی ڈاڑھی بھی چھوٹی ہے غور کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ اپنی ڈاڑھی کو تراشتے ہیں، ان کی ڈاڑھی انگلی کے ایک پورے جتنی ہو گی ،اب جہاں میں کام کرتا ہوں ایک تو وہ فیکٹری آبادی سے دور ہے اور نزدیک کوئی اہل سنت والجماعت کی مسجد بھی نہیں ہے صرف ایک مسجد ہے غیر مقلد حضرات کی۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اسی بریلوی امام کے پیچھے نماز اور جمعہ پڑھتا رہوں یا الگ پڑھوں یا غیر مقلد حضرات کے پیچھے نماز پڑھوں اور مذکورہ امام حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مشکل کشا بھی کہتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کو کعبے کا کعبہ بھی کہتا ہے ایسی صورت حال میں اب ہم لوگوں کو کیا کرنا چاہئے ۔

    جواب نمبر: 153725

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1320-1459/B=1/1439

    صورت مسئولہ میں اس طرح کے بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، اس لیے آپ مذکورہ بریلوی امام کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی غیر مقلد امام کے پیچھے، بلکہ اپنے عقائد کے ایک دو آدمی کے ساتھ مل کر الگ سے جماعت کرکے نماز پڑھ لیا کریں، اور جہاں تک جمعہ کا معاملہ ہے تو چونکہ آپ کی فیکٹری آبادی سے دور ہے، دوری کی مقدار اور جائے وقوع کی نوعیت معلوم نہیں اس لیے وہاں اقامتِ جمعہ کے سلسلے میں کسی مقامی مفتی سے معلوم کرلیں۔ ”قولہ“ فاسق، من الفسق وہو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني وآکل الربا ونحو ذلک․․․ وفي المعراج قال أصحابنا: لا ینبغي أن یقتدي بالفاسق (رد المحتار: ۲/۲۹۸، ط: زکریا دیوبند) (مستفاد از فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۳/ ۲۷۵، ط: دارالعلوم دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند