عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 153351
جواب نمبر: 153351
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1266-1281/H=12/1438
(۱) جب کسی شخص کو نماز میں حدث کی وجہ سے آگے سے پیچھے آنا ہو تو اگر نمازیوں کے درمیان سے اس طرح نکل سکے کہ کسی نمازی کا سینہ قبلہ سے نہ پھرے تو نکل آئے ورنہ وہیں بیٹھا رہے؛ کیونکہ جس کا سینہ قبلے سے پھر گیا اس کی نماز فاسد ہوجائے گی؛ لہٰذا اگر کوئی شخص آگے سے پیچھے آئے تو اسے نکلنے کے لیے جگہ دیدینی چاہیے تاکہ نماز میں کسی طرح کا فساد نہ آئے۔ والحاصل أن المذہب أنہ إذا حول صدرہ عن القبلة فسدت․․․ کما علیہ عامة الکتب․ (الدر مع الرد: ۲/۳۳۸، باب ما تفسد الصلاة وما یکرہ، ط: زکریا دیوبند)
(۲) صفوں کو پر کرنے اور خالی جگہ کو بھرنے کی حدیث میں بہت تاکید آئی ہے؛ لہٰذا آپ حتی الامکان خالی جگہ کو پر کرلیں نماز میں بھی کرسکتے ہیں، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أقیموا الصفوف وحاذوا بین المناکب وسدوا الخلل ولینوا بأیدیکم إخوانکم لا تذروا فرجات للشیطان من وصل صفا وصلہ اللہ ومن قطع صفا قطعہ اللہ (أبوداود: ۱/۹۷، ط: اتحاد دیوبند)
(۳) جب دو شخص نماز پڑھ رہے ہوں اور کوئی تیسرا شخص آجائے تو امام اپنے سجدے کی جگہ تک آگے بڑھ جائے یا مقتدی ایک صف کے بقدر (جتنی جگہ میں سجدہ ہوسکے) پیچھے آجائے، اگر امام قعدہ اخیرہ کے تشہد میں ہو تو تیسرا مقتدی امام کے بائیں جانب بیٹھ جائے پہلا مقتدی پیچھے نہ آئے۔ إذا اقتدی بإمام فجاء آخر یتقدم الإمام موضع سجودہ․․․ أن المقتدی یتأخر عن الیمین إلی الخلف إذا جاء آخر․․․ والظاہر أن ہذا إذا لم یکن في القعدة الأخیرة وإلا اقتدی الثالث عن یسار الإمام ولا تقدم ولا تأخر (رد المحتار: ۱/۵۶۸، ط: سعید باکستان، رد المحتار: ۲/۳۰۹، ط: زکریا دیوبند)
(۴) پہلے سلام کے حرف میم کے بعد اقتداء درست نہیں ہوتی ہے؛ لہٰذا اگر امام نے ایک طرف سلام پھیردیا تو بعد میں آنے والا شخص تنہا اپنی نماز پڑھ لے اقتداء کرنا درست نہیں ہے۔ وتنقطع التحریمة بتسلیمة واحدة․․․ وتنقضی قدوة بالأول قبل علیکم بالمشہور․ قال في التجنیس: الإمام إذا فرغ من صلاتہ، فلما قال السلام جاء رجل واقتدی بہ قبل أن یقول علیکم لا یصیر داخلا في صلاتہ․ (الدر مع الرد: ۲/ ۱۶۲، ۲۳۹، باب صفة الصلاة، ط: زکریا دیوبند الہند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند