عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 153268
جواب نمبر: 153268
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1178-1283/N=12/1438
(۱): ترتیل کہتے ہیں:ہر حرف اور ہر حرکت اچھی طرح واضح کرتے ہوئے ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرنا۔
الترتیل فی الاصطلاح: التأني فی القراء ة والتمھل وتبیین الحروف والحرکات الخ (الموسوعة الفقہیة، ۱۳: ۲۵۰، ۲۵۱نقلاً عن القرطبي)، وحد الترتیل: ترتیب الحروف علی حقھا في تلاوتھا بتثبت فیھا (التمھید في علم التجوید للجزري، ص ۴۸، ط:مکتبة المعارف، الریاض)۔
اور تجوید کہتے ہیں: ہر حرف کو اس کے مخرج سے اس کی تمام صفات (لازمہ وعارضہ)کی رعایت کے ساتھ ادا کرنا(فوائد مکیہ، ص ۴،جمال القرآن، ص ۷، اور خلاصة التجوید، ص ۵ )۔
ھو -التجوید- إعطاء الحروف حقوقھا وترتیبھا مراتبھا ورد الحرف إلی مخرج أصلہ وإلحاقہ بنظیرہ وإشباع لفظہ وتلطیف النطق بہ علی حال صیغتہ وھیئتہ من غیر إسراف وتعسف ولا إفراط ولا تکلف، قال الداني: لیس بین التجوید وترکہ إلا ریاضة لمن تدبرہ بفکہ (التمھید في علم التجوید للجزري، ص ۴۷، ط:مکتبة المعارف، الریاض)،
(۲): عام نمازوں کی رکعتوں میں جس طرح سورت پڑھی جاتی ہے، اسی طرح نماز ظہر اور نماز جمعہ میں بھی پڑھی جائے گی ، یعنی: ظہر کی فرض نماز میں صرف پہلی دو رکعتوں میں سورت پڑھی جائے گی، اخیر کی دو رکعتوں میں نہیں اور ظہر سے پہلے اور بعد کی سنتوں کی ہر رکعت میں سورت پڑھی جائے گی اور جمعہ میں فرض صرف دو رکعت ہیں؛ اس لیے اس کی ہر رکعت میں سورت پڑھی جائے گی اور جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتوں کی ہر رکعت میں سورت پڑھی جائے گی اور ظہر میں فجر کی طرح طوال مفصل سے قراء ت مسنون ہے اور جمعہ کی سنتوں میں بھی اور جمعہ کی فرض نماز میں سورہ اعلی اور سورہ غاشیہ یا سورہ جمعہ اور سورہ منافقون کی قراء ت مسنون ہے۔البتہ دوسری رکعت میں قراء ت پہلی رکعت سے لمبی نہیں ہونی چاہیے؛ بلکہ پہلی کے برابر ہو یا اس سے کچھ کم کذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔
(۳): سنت یہ ہے کہ فجر اور ظہر میں طوال مفصل (سورہ حجرات سے سورہ بروج تک)سے کوئی دو سورت پڑھی جائیں ، عصر وعشا میں اوساط مفصل (سورہ طارق سے سورہ لم یکن تک)سے اور مغرب میں قصار مفصل (سورہ زلزال سے سورہ ناس تک)سے۔ اور اگر کوئی شخص دیگر سورتیں پڑھے تو اس میں بھی کچھ حرج نہیں؛ البتہ مقتدیوں کی رعایت اہم ہے؛ کیوں کہ نماز با جماعت میں بوڑھے، کمزور اور بیمار ہر طرح کے مقتدی ہوتے ہیں؛ البتہ انفرادی نماز میں جتنی چاہے لمبی قراء ت کرے اور جوسورت چاہے پڑھے کذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند