عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 153102
جواب نمبر: 153102
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1176-1203/sn=12/1438
اگر قضائے حاجت کا تقاضا زور کا ہو کہ نہ جانے کی صورت میں نماز میں پورا دھیان نہ لگے، ذہن اس میں الجھا رہے تو آپ قضائے حاجت کے بعد ہی نماز پڑھیں، اگرچہ جماعت فوت ہوجائے ورنہ نماز مکروہ ہوگی، اگر اس طرح زور کا تقاضا نہ ہو بس معمولی برائے نام ہو تو پھر شاملِ جماعت ہوجائیں، ان شاء اللہ جماعت کی پوری فضیلت حاصل ہوجائے گی؛ لیکن بہرحال بہتر ہے ہے کہ قضائے حاجت کا نظام الاوقات ایسا بنائیں کہ اچھی طرح فارغ ہوکر مکمل اطمینان کے ساتھ نماز ادا کرسکیں۔
وصلاتہ مع مدافعة الأخبثین أي البول والغائط قال في الخزائن: سواء کان بعد شروعہ أو قبلہ، فإن شغلہ قعطہا إن لم یخف فوت الوقت وإن أتمّہا إثم․ (رد المحتار علی الدر المختار: ۲/۴۰۸، مطلب في الخشوع، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند