• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 152941

    عنوان: کیا تراویح میں پورا قرآن پڑھنا لازمی ہے ؟

    سوال: کیا تراویح میں پورا قرآن پڑھنا لازمی ہے ؟ اگر کوئی شخص دن بھر کی مصروفیات کی وجہ سے تھک جاتا ہو جس کی وجہ سے وہ لمبی تراویح نہیں پڑھ سکتا تو وہ فرض نماز مسجد میں جماعت سے ادا کرکے گھر آکر مختصر تراویح پڑھنے کی صورت میں تارکِ سنت کہلائے گا اور گناہ گار ہوگا؟

    جواب نمبر: 152941

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1079-1016/sd=11/1438

    تراویح میں ایک مرتبہ قرآن کا ختم مسنون ہے اور مسجد میں تراویح کی جماعت سنت علی الکفایہ ہے ، لہذا اگر کوئی شخص فرض نماز مسجد میں پڑھ کر گھر میں مختصر تراویح پڑھ لیتا ہے ، تو وہ ختم قرآن کی سنت کی فضیلت سے محروم رہے گا، نیز مسجد کی جماعت کی فضیلت بھی اس کو حاصل نہیں ہوگی۔رمضان کا مہینہ نیکیوں کا مہینہ ہوتا ہے ، اس مہینے میں اپنی دنیوی مصروفیتوں کو تھوڑا کم کرکے عبادات میں وقت لگاناچاہیے ۔

    (والجماعة فیہا سنة علی الکفایة) فی الأصح، فلو ترکہا أہل مسجد أثموا إلا لو ترک بعضہم، وکل ما شرع بجماعة فالمسجد فیہ أفضل قالہ الحلبی۔(قولہ والجماعة فیہا سنة علی الکفایة إلخ) أفاد أن أصل التراویح سنة عین، فلو ترکہا واحد کرہ، بخلاف صلاتہا بالجماعة فإنہا سنة کفایة، فلو ترکہا الکل أساؤا؛ أما لو تخلف عنہا رجل من أفراد الناس وصلی فی بیتہ فقد ترک الفضیلة، وإن صلی أحد فی البیت بالجماعة لم ینالوا فضل جماعة المسجد۔۔۔۔۔۔(والختم) مرة سنة ومرتین فضیلة وثلاثا أفضل.(قولہ والختم مرة سنة) أی قرائة الختم فی صلاة التراویح سنة وصححہ فی الخانیة وغیرہا، وعزاہ فی الہدایة إلی أکثر المشایخ. وفی الکافی إلی الجمہور، وفی البرہان: وہو المروی عن أبی حنیفة والمنقول فی الآثار. (الدر المختار مع رد المحتار)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند