• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 152678

    عنوان: کیا وتر ائمہ ثلاثہ کے متبعین کے پیچھے درست ہے کن شرائط کے ساتھ اوراگر نہیں ہے تو کن شرائط کے ساتھ؟

    سوال: کیا وتر ائمہ ثلاثہ کے متبعین کے پیچھے درست ہے کن شرائط کے ساتھ اوراگر نہیں ہے تو کن شرائط کے ساتھ؟

    جواب نمبر: 152678

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1192-1099/sd=11/1438

    احناف کے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ وتر کی نماز ایسے امام کے پیچھے جو دور کعت کے بعد سلام کے ذریعے فصل کرے ؛ جائز نہیں ہے ، ایسے امام کے پیچھے حنفی مقتدی کی نماز صحیح نہیں ہوگی؛ البتہ مخصوص حالت میں جیسے مسجد نبوی میں بعض فقہائے احناف کے مسلک پر غیر حنفی امام کے پیچھے جماعت سے وتر پڑھنے کی گنجائش ہے ، خواہ امام دو رکعت کے بعد سلام سے فصل کرے۔

    لا یجوز اقتداء الحنفی بمن یسلم من الرکعتین فی الوتر، وجوّزہ أبوبکر الرازیرحمه الله  ویصلی معہ بقیة الوتر؛ لأن إمامہ لم یخرج بسلامہ عندہ وہو مجتہد فیہ۔ (البحر الرائق ۲/۳۹کوئٹہ) وبالجملة فمذہب الحنفیة أنہ لا وتر عندہم إلا بثلاث رکعات بتشہدین وتسلیم، نعم لو اقتدیٰ حنفی بشافعی فی الوتر وسلم ذٰلک الشافعی الإمام علی الشفع الأول علیٰ وفق مذہبہ ثم أتم الوتر صح وتر الحنفی عند أبی بکر الرازیرحمه الله وابن وہبان۔ (معارف السنن ۴/۱۷۰أشرفی)ولا عبرة بحال المقتدی وإلیہ ذہب الجصاص وہو الذی اختارہ لتوارث السلف واقتداء أحدہم بالاٰخر بلا نکیر مع کونہم مختلفین فی الفروع وکان شیخنا شیخ الہند محمود الحسنرحمه الله أیضاً یذہب إلی مذہب الجصاصرحمه الله ۔ (فیض الباری للعلامة الکشمیری ۳/۳۵۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند