عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 151921
جواب نمبر: 151921
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 947-910/sd=10/1438
حرمین شریفین میں حنفی زائرین و مقیمین کا بڑا مجمع ہوتا ہے اور ان سب کے لیے جماعت کو چھوڑ کر الگ سے وتر پڑھنے میں حرج ہے ؛ اس لیے بعض فقہائے احناف مثلاً امام ابوبکر جصّاص رازیرحمہ اللہ ، فقیہ ابوجعفر الہندوانی رحمہ اللہ ،علامہ ابن وہبانرحمہ اللہ اور صاحبِ نہایہ وغیرہ کے اقوال پر عمل کرتے ہوئے حنفی زائرین و مقیمین کے لیے حرمین شریفین میں شافعی یا حنبلی ائمہ کی اقتداء میں وتر ادا کرنے کی گنجائش ہوگی بہ شرطیکہ دو رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد امام صاحب منافی صلاة کوئی عمل نہ کریں۔لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ نے مسجد الحرام میں جماعت کے ساتھ وتر پڑھی ہے ، تو اب اس کے اعادے کی ضرورت نہیں ہے۔ شرح منظومة ابن وہبان:۱/۶۲-۶۳، شعر:۶۳، ط: دیوبند ۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے : چند اہم عصری مسائل :۱۳۵/۲ )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند