عنوان: غیر مقلدین کی اقتدا میں نماز پڑھنا
سوال: غیر مقلدوں کے وہ کون سے عقائد ہیں جن سے ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کیا جاتا ہے؟ مجھے تفصیل سے بتائیں۔
امین صفدر اُکاروی رحمہ اللہ کہتے تھے کہ چودہ ایسی باتیں ہیں کہ جن کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہئے، اور مولانا الیاس گھمن صاحب دیوبندی بھی یہی کہتے ہیں۔ اور ہمیں علمائے دیوبند کے کچھ اکابر کے فتوی بھی ملے ہیں کہ حیاة النبی کے منکر کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ میرے پاس ان کے بارے میں کچھ پوائنٹس (نقاط) ہیں جو کہ اِن دونوں علماء کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ یہ :۔
(۱) حیاة النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرتے ہیں۔
(۲) صحابہ کو معیار حق نہیں مانتے۔
(۳) صحابہ کے قول کو حجت نہیں مانتے۔
(۴) تین طلاق کو ایک کہتے ہیں۔
(۵) بیس رکعات تراویح کو بدعت کہتے ہیں۔
(۶) جمعہ کی دوسری اذان کو بدعت کہتے ہیں۔
(۷) کپڑے کے موزے پر مسح کرنے کو صحیح کہتے ہیں۔
(۸) چاروں امام کے ماننے والوں کو مشرک کہتے ہیں۔
کیا جن کے اس طرح کے عقائد ہوں ان کے پیچھے نماز پڑھنی چاہئے یا نہیں؟
جواب نمبر: 15180201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1085-999/H=10/1438
جن لوگوں کے ایسے عقائد واعمال ہوں ان کے پیچھے نماز نہ پڑھنا چاہیے بعض صورتوں میں تو نماز ہوتی ہی نہیں، مثلاً امام نے کپڑے کے موزوں پر مسح کرکے نماز پڑھائی اور وہ موزے اس قسم کے ہیں کہ جن پر مسح درست ہی نہیں ہے تو ایسی صورت میں امام کی نماز نہ ہوگی تو مقتدیوں کی نماز کا صحیح نہ ہونا بھی ظاہر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند