• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 151355

    عنوان: فاسق کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے ؟نیز فاسق کی اپنی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    سوال: میرا سوال ہے کہ فاسق کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟نیز فاسق کی اپنی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 151355

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 920-938/N=9/1438

    (۱): فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے، مفتی بہ قول یہی ہے۔

    وأما الفاسق فقد عللوا کراھة تقدیمہ بأنہ لا یھتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامة تعظیمہ وقد وجب علیھم إھانتہ شرعاً ولا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلة فإنہ لا یوٴمن أن یصلي بغیر طھارة فھو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال بل مشی في شرح المنیة علی أن روایة کراھة تقدیمہ کراھة تحریم لما ذکرنا (المصدر السابق، کتاب الإمامة، ۲: ۲۹۹)، کرہ إمامة الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین،فتجب إھانتہ شرعاً، فلا یعظم بتقدیمہ للإمامة (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي، ص ۳۰۳، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، قولہ:”فتجب إھانتہ شرعاً،فلا یعظم بتقدیمہ للإمامة“، تبع فیہ الزیلعي ومفادہ کون الکراھة فی الفاسق تحریمیة (حاشیة الطحطاوي علی المراقي)۔

    (۲): فسق کے ساتھ جو نماز ادا کی جائے، وہ مکروہ ہے؛لیکن ایسا شخص نماز ترک نہیں کرسکتا، نماز اُس پر بھی فرض ہے؛ البتہ فسق کی چیز ختم کرنے کی کوشش کرے جیسے: اگر وہ داڑھی منڈاتا ہے یا کسی سودی کاروبار یا لین دین میں ملوث ہے تو ایک مشت کے بہ قدر داڑھی رکھے اور سودی کاروبار اور لین دین کا سلسلہ ختم کرے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند