عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 151354
جواب نمبر: 151354
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 921-916/N=9/1438
منافق اعتقادی کافر ہوتا ہے، اس کے پیچھے بالکل نماز نہیں ہوتی؛ لیکن دور نبوت کے بعد کسی کے متعلق منافق اعتقادی ( کافر)ہونے کا حکم نہیں لگایا جاسکتا، اور اگر اس کے کفر پر دلیل قائم ہو تو وہ کافر، زندیق یا مرتد ہوگا۔ اور منافق عملی اگر امور فسقیہ کا ارتکاب کرتا ہے اور اس کا فسق ظاہر ہے تو وہ بہ حکم فاسق ہے،اور مفتی بہ قول کے مطابق فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے جیسا کہ دوسرے فتوے (۹۲۰/ن،۹۳۸/ن، ۱۴۳۸ھ)میں تحریر کیا گیا۔
(۲): اگر منافق منافق اعتقادی ہو تو اس کی نماز کا حکم کافر کی طرح ہے، اور گر منافق عملی ہو اور اس کا فسق ظاہر ہو تو اس کا حکم فاسق کی طرح ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند