• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 151332

    عنوان: بریلویوں اور غیر مقلدوں کے پیچھے نماز پڑھنے كا حكم؟

    سوال: الحمد للہ، اللہ پاک نے تبلیغ میں چار ماہ لگانے کی توفیق دی۔ روزانہ کے پانچ اعمال میں سے ایک اپنے محلے اور بیرونی محلے کا گشت بھی ہے ۔ ایسے میں ہمارے یہاں مساجد کو آباد کرنے کے لیے ترغیب چلتی ہے کہ ایسی مسجد جس میں تبلیغی اعمال کی اجازت نہ دی جائے تو وہاں جاکر عصر کی نماز پڑھ لیں اور مقامی احباب سے اختلاط کریں۔ اور انہیں گشت کے لیے تیار کریں اور ان کے محلے میں لوگوں سے ملاقات کریں اور با جماعت نماز اور اللہ کے راستے میں نکلنے کے لیے تیار کریں۔ اور نماز بھی ادھر ہی پڑھیں۔ اکثر مساجد بریلویوں کی ہوتی ہیں۔ وہاں نماز پڑھنے کو دل بھی نہیں کرتا مگر ترغیب چلتی ہے کہ تبلیغ والوں کی ہر جگہ نماز ہو جاتی ہے ۔ ہم نے امت کو جوڑنا ہے ، اگر وہاں نماز نہ پڑھیں تو لوگ اعتراض کرتے ہیں اور ہماری مسجد میں اعمال کے لیے نہیں آتے ، تو ہم کیا کریں کہ مسجد میں اعمال شروع ہو ئیں ۔ اور چلہ چار ماہ کے دوران بھی ہم بریلویوں کے پیچھے بہت سی نمازیں پڑھتے ہیں۔ ان کا کیا ہو گا؟ اس میں غیر مقلدوں کی بھی مساجد ہوتی ہیں۔ میں تو بس نماز کی نیت کرتا ہوں جیسے اپنے امام کے پیچھے کرتا ہوں۔ از راہِ کرم شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں راہنمائی فرمائی ۔ میں اللہ پاک کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ پاک نے علمائے دیو بند عطا فرمائی ہیں۔ اور میں چاہتا ہوں ہر کوئی علمائے دیوبند کی پیروی کرے ۔

    جواب نمبر: 151332

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 960-934/B=9/1438

    ویسے تو بریلویوں اور غیر مقلدوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے نماز مکروہ ہوتی ہے۔ لہٰذا آپ ان لوگوں کی اصلاح کرنے اور ان میں دین کی صحیح باتیں پیش کرنے ان کی مسجد میں جاتے اور نماز پڑھتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند