• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 150640

    عنوان: وتر جماعت کا ساتھ ادا کرنے کا طریقہ

    سوال: میں ا سپین میں رہتا ہوں اور ایک شافعی قاری و امام کے ساتھ قرآن حفظ کر رہا ہوں، تو وہ تراویح میں کبھی مجھے آخری دو تراویح اور وتر پڑھانے کو کہتے ہیں؛ اول، اکثر مقتدی شافعی ہوتے ہیں تو کیا میں، کہ حنفی ہوں، شافعی طریقے سے وتر پڑھا سکتا ہوں، یعنی دو سلام سے ؟ دوم، اگر نہیں تو مجھے کیا کرنا چاہیے تاکہ فتنہ نہ پیدا ہو؟ سوم، حنفی طریقے سے وتر با جماعت پڑھنے کا کیا طریقہ ہے ، یعنی جو ہم انفرادی طور پر پڑھتے ہیں ویسے ہی یا جماعت سے ادا کرنے میں کوئی فرق ہے؟ چہارم، جب ہم اکیلے وتر پڑھتے ہیں کیا جہرسے پڑھ سکتے ہیں؟ خیرا

    جواب نمبر: 150640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 807-790/N=8/1438

     (۱): آپ حنفی ہیں تو شافعی طریقہ پر، یعنی: دو سلاموں کے ساتھ وتر نہیں پڑھاسکتے، آپ ایسی صورت میں ایک سلام ہی سے وتر پڑھائیں، اس صورت میں آپ کی وتر اور حنفی اور شافعی تمام مقتدیوں کی وتر درست ہوگی؛ کیوں کہ شوافع کے نزدیک وتر دو سلاموں کے ساتھ صرف افضل ہے ، واجب نہیں ہے؛ بلکہ ایک قول کے مطابق شوافع کے نزدیک شافعی امام کو وتر کی تین رکعتیں ایک سلام ہی سے پڑھنا افضل ہے تاکہ ان احناف کی بھی نماز درست ہوجائے گی (موسوعہ فقہیہ۲۷: ۲۹۵)۔

    (۲): اگر وتر کی تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھاسکتے ہوں تو پڑھائیں ورنہ اپنے استاد سے معذرت کردیں، ان کا کوئی شافعی امام ہی انھیں وتر کی نماز دو سلاموں کے ساتھ پڑھادے۔

    (۳): وتر باجماعت پڑھانے کا طریقہ وہی ہے جو انفرادی طور پر وتر پڑھنے کا طریقہ ہے؛ البتہ جماعت کی صورت میں امام مقتدیوں کے لیے قراء ت، تکبیرات انتقالیہ اور سلام میں جہر کرے گا۔

    (۴):جی ہاں! وتر کی نماز اکیلے پڑھتے ہوئے آدمی جہر کرسکتا ہے؛ البتہ جہر ہلکا ہو اور آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھا جائے، یعنی: جہر کی وجہ سے انھیں کوئی اذیت نہ ہو۔ والمنفرد بفرض مخیر فیما یجھر الإمام فیہ ……کمتنفل باللیل فإنہ مخیر ویکتفي بأدنی الجھر فلا یضر نائماً؛ لأنہ صلی اللہ علیہ وسلم جھر فی التھجد باللیل وکان یوٴنس الیقظان ولا یوقظ الوسنان (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي، ص ۲۵۴، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند