• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 150376

    عنوان: ايسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا بہتر یا نہیں جس كی بیوی سركاری نوكری كرتی ہو؟

    سوال: ہمارے یہاں شہر کی مسجد میں کافی دنوں سے ایک مفتی صاحب امامت کر رہے ہیں، لیکن حال فی الحال معلوم ہوا کہ ان کی بیوی بلاک میں اَنوبندھ (Anubandh) پر سرکاری نوکری کرنے لگی ہے، وہ وہاں سرکاری اصول و قوانین کے مطابق ساڑی بھی پہنتی ہے اور بے نقاب بھی رہتی ہے۔ امام صاحب کے دو بچے ہیں دونوں انگلش اسکول میں پڑھتے ہیں ، ٹائی اور بیلٹ لگا کر جاتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس امام صاحب کے پیچھے نماز ادا کرنا اولیٰ ہے؟ یا ہم کسی دوسرے امام کو رکھیں؟ یہ شہر کی مسجد ہے، کافی لوگ اس بات پر ناراض ہیں۔

    جواب نمبر: 150376

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 998-1013/L=8/1438

    اگر امام صاحب نے خود نوکری نہیں دلائی اور نہ ہی امام مذکور بیوی کے اس عمل سے راضی ہے؛ بلکہ وہ بیوی کو منع کرتا ہے تو امامت مکروہ نہ ہوگی، بیوی اپنے عمل کی خود ذمہ دار ہوگی اور اگر امام مذکور نے خود نوکری دلائی ہے یا وہ بیوی کی اس ملازمت سے راضی ہے تو امامت مکروہ ہوگی، ایسی صورت میں امام کو امامت سے معزول کرکے کسی لائق امامت متبع شریعت شخص کو امام مقرر کردیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند