• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 149766

    عنوان: بدعتی عالم کے پیچھے نماز کا حکم

    سوال: موجودہ دور کے بدعتی عالم کے پیچھے کے عقائد ظن غالب ہے کہ باطل ہی ہوں گے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ کیا مشرک کے پیچھے نماز پڑھنے سے آدمی مشرک ہو جاتا ہے ؟

    جواب نمبر: 149766

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 585-549/N=6/1438

    (۱، ۲): بریلوی فرقہ (بہ شمول عوام اورعلما) اگرچہ گمراہ اور اہل السنة والجماعة سے خارج ہے (فتوی دار العلوم دیوبند ومظاہر علوم سہارن پور بہ حوالہ: آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۱: ۵۳۸- ۵۴۲، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند )؛ لیکن ہمارے اکابر نے احتیاطاً اس فرقہ کی تکفیر نہیں کی ہے ؛ بلکہ ان کے عقائد میں تاویل کی ہے اور انھیں مسلمان ہی شمار کیا ہے؛ اس لیے اگر اہل السنة والجماعة سے تعلق رکھنے والے کسی شخص نے کسی بریلوی عالم کے پیچھے کوئی نماز پڑھ لی تو نہ وہ مشرک ہوگا اور نہ ہی اس کی نماز مکمل طور پر کالعدم شمار ہوگی؛ بلکہ کراہت کے ساتھ اس کی ادائیگی ہی کا حکم ہوگا؛ البتہ چوں کہ یہ کراہت مکروہ تحریمی والی ہے؛ اس لیے بریلوی فرقہ کے پیچھے نماز بالکل نہیں پرھنی چاہیے۔ ویکرہ… إمامة …مبتدع أي:صاحب بدعة،وہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شہبة……لا یکفر بہا …،وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورة کفر بہا…فلا یصح الاقتداء بہ أصلا (الدر المختار مع الرد،کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲:۲۹۸-۳۰۱، ط مکتبة زکریا دیوبند)،فھو- أي:الفاسق- کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال بل مشی في شرح المنیة علی أن روایة کراھة تقدیمہ کراھة تحریم لما ذکرنا (رد المحتار، ۲: ۲۹۹)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند