• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 149681

    عنوان: کیا فتنہ و لڑائی سے بچنے کے لیے ہم کسی بریلوی یا سلفی امام کے پیچھے ظاہراً نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا فتنہ و لڑائی سے بچنے کے لیے ہم کسی بریلوی یا سلفی امام کے پیچھے ظاہراً نماز پڑھ سکتے ہیں جن کا عقیدہ بے حد غلط بھی ہو؟ لیکن ہم اپنی نماز پڑھیں گے ان کی اقتداء نہیں کریں گے خود کی سورة الفاتحہ اور خود کی ہی سورت ․․․․․ بس دیکھنے میں لگے گا، امام کی اقتداء اصل میں نہیں ہوگی اقتداء ․․․․ نیز کیا ایسا کوئی مسئلہ مصنف عبد الرزاق کتاب حدیث میں ہے کہ صحابہ نے کسی امام کے پیچھے ایسے نماز پڑھی ہو؟ کیونکہ امام کو سورة الفاتحہ یاد نہیں تھی، ایسے اگر پڑھ لیں تو اس کا اعادہ واجب ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 149681

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 821-797/M=7/1438

    بریلوی یا سلفی امام کا عقیدہ غلط ہونے کی وجہ سے آپ اس کے پیچھے صرف ظاہراً نماز پڑھیں گے، اس کی اقتداء نہیں کریں گے بلکہ حقیقت میں آپ اپنی نماز پڑھیں گے، اس طریقے پر نماز پڑھنے کی ضرورت ومجبوری کیا ہے؟ اگر آپ کے یہاں دوسری مسجد ہو جہاں کا امام صحیح العقیدہ ہو وہاں جاکر پڑھ لیا کریں، اگر دوسری مسجد نہیں ہے یا وہاں کا امام بھی صحیح العقیدہ نہیں ہے اور آپ کئی لوگ ہیں تو کسی دوسری مناسب جگہ میں اپنی الگ جماعت کرلیا کریں، اور اگر آپ تنہا ہیں اور بریلوی یا سلفی امام شرکیہ عقیدے میں مبتلا نہیں ہے تو اسی کی اقتداء میں نماز پڑھ لیا کریں تاکہ فضیلت جماعت حاصل ہوجائے۔ مصنف عبد الرزاق میں ایسی کوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند