• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 149679

    عنوان: کیا نفل نماز انفرادی طور پر دوسرے ائمہ کے طریقے پر پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: حضرت! مجھ سے ایک بڑا گناہ ہوگیا تھا اور میں نے توبہ بھی کرلی تھی لیکن میں باز نہیں آیا تو میں نے ۸/ رکعت نفل صلاة التوبہ پڑھی چار سلام سے، دو رکعت شافعی طریقے سے، دو رکعت حنبلی طریقے سے، دو رکعت مالکی طریقے سے اور دو رکعت حنفی طریقے سے، تاکہ نہ معلوم کہ کونسا طریقہ اللہ کو پسند آجائے اور میری مغفرت ہو جائے اور ہدایت مل جائے، کیا نفل نماز انفرادی طور پر دوسرے مذہب کے طریقے پر پڑھ سکتے ہیں؟ اگر میں نے پڑھ لی تو گناہ ہوگا؟ اگر ہاں! تو اب دوبارہ دہرانی پڑے گی؟ کیا یہ بات درست ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کے لیے امام شافعی رضی اللہ عنہ گئے تھے تو انہوں نے وہاں بغیر رفع یدین کے دو رکعت نفل نماز پڑھی تھی؟

    جواب نمبر: 149679

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 744-797/sn=7/1438
    صورت مسئولہ میں آپ کا طریقہ درست نہیں تھا، آدمی فقہی مسائل میں جس امام کی اتباع کرتاہے اس پر ضروری ہے کہ ہرعمل اسی کے مطابق کرے، اور اسی میں قبولیت کا یقین کرے: ووجہہ أنہ لو جاز اتباع أي مذہب شاء لأفضی إلی أن یلتقط رُخصَ المذاہب متبعًا ہواہ ویتخیّر بین التحلیل والتحریم والوجوب والجواز، وذلک یوٴدي إلی انحلال ربقة التکلیف بخلاف العصر الأول فإنہ لم تکن المذاہب الوافیة بأحکام مذھبہ، فعلی ہذا یلزمہ أن یجتہد فی اختیار مذہب یقلدہ علی التعیین (شرح المہذب: ۱/۵۵، بیروت)
    رہا امام شافعی رحمہ اللہ کا واقعہ جو آپ نے تحریر کیا ہے تو ان سے اگرچہ اس طرح کے بعض واقعات مروی ہیں (دیکھیں: عقود الجمان ص: ۳۶۳، دارالایمان، المدینة المنورة) لیکن وہ مجتہد مطلق اور خود امام تھے، ہمارے لیے ان کے عمل پر قیاس کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند