عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 149679
جواب نمبر: 149679
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 744-797/sn=7/1438
صورت مسئولہ میں آپ کا طریقہ درست نہیں تھا، آدمی فقہی مسائل میں جس امام کی اتباع کرتاہے اس پر ضروری ہے کہ ہرعمل اسی کے مطابق کرے، اور اسی میں قبولیت کا یقین کرے: ووجہہ أنہ لو جاز اتباع أي مذہب شاء لأفضی إلی أن یلتقط رُخصَ المذاہب متبعًا ہواہ ویتخیّر بین التحلیل والتحریم والوجوب والجواز، وذلک یوٴدي إلی انحلال ربقة التکلیف بخلاف العصر الأول فإنہ لم تکن المذاہب الوافیة بأحکام مذھبہ، فعلی ہذا یلزمہ أن یجتہد فی اختیار مذہب یقلدہ علی التعیین (شرح المہذب: ۱/۵۵، بیروت)
رہا امام شافعی رحمہ اللہ کا واقعہ جو آپ نے تحریر کیا ہے تو ان سے اگرچہ اس طرح کے بعض واقعات مروی ہیں (دیکھیں: عقود الجمان ص: ۳۶۳، دارالایمان، المدینة المنورة) لیکن وہ مجتہد مطلق اور خود امام تھے، ہمارے لیے ان کے عمل پر قیاس کرنا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند