عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 149324
جواب نمبر: 149324
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 544-509/N=6/1438
(۱):عشا کی نماز کے بعد تہجد کا وقت شروع ہوجاتا ہے ؛ البتہ افضل یہ ہے کہ نصف شب کے بعد تہجد کی نماز پڑھی جائے ؛ لیکن چوں کہ آپ کے لیے سونے کے بعد تہجد کے لیے اٹھنا مشکل ہوتا ہے ؛ اس لیے آپ عشا کی نمازکے بعد وتر سے پہلے حسب سہولت ۲، ۴، ۶یا ۸/ رکعت پڑھ لیا کریں، تہجد کا ثواب مل جائے گا۔ (شامی ۲: ۴۶۷، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند،فتاوی دار العلوم دیوبند ۴: ۳۰۵، ۳۰۶، ۳۰۷،۳۱۱،سوال: ۱۸۹۲،۱۹۰۱، ۱۹۰۷، مطبوعہ: دار العلوم دیوبند، احسن الفتاوی ۳: ۴۹۳، مطبوعہ: ایچ ایم سعید کراچی )۔ عن أیاس بن معاویة المزني رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم قال: لا بد من صلاة اللیل، ولو حلب شاة، وما کان بعد صلاة العشاء فہو من اللیل(رواہ الطبراني في الکبیر، کذا في الترغیب والترہیب، کتاب النوافل / الترغیب في قیام اللیل رقم: ۹۳۳)،وروی الطبراني مرفوعاً: لابد من صلاة بلیل ولو حلب شاة، وما کان بعد صلاة العشاء فہو من اللیل، وہٰذا یفید أن ہٰذہ السنة تحصل بالتنفل بعد صلاة العشاء قبل النوم(رد المحتار۲:۴۶۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، تبیین الحقائق ۱:۲۶۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲): جی ہاں! پڑھ سکتا ہے اور اسے تہجد کا ثواب ملے گا جیسا کہ اوپر نمبر ایک میں ذکر کیا گیا۔
(۳): کیوں نہیں، بلا شبہ بالکل تہجد نہ پڑھنے سے عشا کی نماز کے بعد سونے سے پہلے تہجد کی نیت سے چند نوافل پڑھ لینا بہتر اور عقل مندی کا کام ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند