• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 148985

    عنوان: دہلی میں كاروبار ہے مگر مستقل رہائش نہیں‏‏‏، وہاں قصر واتمام سے متعلق كیا مسئلہ ہے؟

    سوال: میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میرا کاروبار دہلی میں ہے اور میں ابھی اپنی سسرال میں قیام کر رہا ہوں، میری فیملی سہارنپور میں رہتی ہے اور میں ہر حفتہ سہارنپور جاتا ہوں تو آپ مجھے یہ بتائیں کہ میری نماز قصر ہوگی یا نہیں؟ میرا ہلی میں اپنا ذاتی مکان بھی ہے اور ایک مکان ساجھے کا بھی ہے ،میری نیت کبھی بھی ایک ہفتے سے زائد دہلی میں قیام کی نہیں ہوتی۔

    جواب نمبر: 148985

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 472-438/N=6/1438

    اگر آپ کا وطن اصلی سہارنپور ہے اور ابھی آپ نے دہلی میں مکان اور کاروبار کے باوجود مستقل رہائش کا ارادہ نہیں کیا ہے تو آپ دہلی میں مسلسل پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کی نیت نہ ہونے کی صورت میں شرعاً مسافر رہیں گے۔ (مستفاد: امداد الفتاوی: ۱/ ۵۸۴، ۵۸۵، سوال: ۵۱۲، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند اور فتاوی عثمانی: ۱/ ۴۹۸-۵۰۰، مطبوعہ: معارف القرآن کراچی) اور حسب شرائط چار رکعت والی نمازوں میں قصر کریں گے، یعنی: اگر آپ کسی مسافر امام کی اقتداء میں یا اکیلے نماز پڑھیں گے تو ظہر، عصر اور عشاء میں صرف دو رکعت پڑھیں گے اور مقیم امام کی اقتداء میں مکمل چار رکعت پڑھیں گے اور سہارنپور آپ کا وطن اصلی ہے؛ لہٰذا اگر آپ وہاں صرف ایک گھنٹہ کے لیے پہنچیں تب بھی آپ پوری نماز پڑھیں گے، وطن اصلی میں قصر نہیں ہوتا۔ ویبطل وطن الإقامة بمثلہ وبالوطن الأصلي وبإنشاء السفر، والأصل أن الشيء یبطل بمثلہ وبما فوقہ لا بما دونہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر: ۲/ ۶۱۴، ۶۱۵، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند