• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 148968

    عنوان: پلاسٹک کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا

    سوال: اکثر مسجدوں میں ٹوپی رکھی رہتی ہے جو پلاسٹک کی ہوتی ہے، اس کو لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ اس سے نماز مکروہ ہوتی ہے ۔ براہ کرم ہمیں اس کے متعلق صحیح رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 148968

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 432-414/N=6/1438

    پلاسٹک کی ٹوپی ہمارے معاشرہ میں اچھی نہیں سمجھی جاتی ، عام طور پر آدمی ایسی ٹوپی پہن کر شریف ومعزز لوگوں کی مجلس میں جانا پسند نہیں کرتا؛ اس لیے پلاسٹک کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی اور خلاف اولی ہے، آدمی کو اللہ رب العزت کے سامنے اچھے لباس اور اچھی ٹوپی میں کھڑا ہونا چاہیے ۔ اور اگر پلاسٹک کی ٹوپی نہایت میلی کچیلی ہو جیسا کہ بعض مساجد میں پلاسٹک کی ٹوپیاں نہایت گندی ومیلی کچیلی ہوتی ہیں، ان میں سوراخوں کے آس پاس وافر مقدار میں کالا کالا میل جما ہوتا ہے تو ایسی ٹوپیاں پہن کر نماز پڑھنا اور بھی زیادہ برا ہوگا۔ لوگوں کو چاہیے کہ مساجد میں ٹوپیوں کا نظم نہ کیا کریں، ہر نماز پڑھنے والا خود اپنے پاس ٹوپی رکھنے کا اہتمام کرے اور اگر ٹوپیوں کا انتظام کرنا ہی ہو تو کپڑے کی ٹوپیاں رکھی جائیں اور ان کی صفائی کا بھی اہتمام کیا جائے۔ وصلاتہ في ثیاب بذلة یلبسہا في بیتہ ومہنة، أي:خدمة إن لہ غیرہا وإلا لا۔(الدر المختار مع رد المحتار، ۲: ۴۰۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،قولہ: ” وصلاتہ في ثیاب بذلة “:… قال في البحر: وفسرہا في شرح الوقایة بما یلبسہ في بیتہ ولا یذھب بہ إلی الأکابر، والظاہر أن الکراہة تنزیہیة اھ (رد المحتار)، وفي ثیاب البذلة…… وہي ما یلبس في البیت ولا یذہب بہ إلی الأکابر؛ لأنہا لا تخلو عن النجاسة القلیلة وعن الأوساخ الکریہة (مجمع الأنہر، ۱:۱۸۷، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند