• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 148594

    عنوان: امام كے پیچھے ساتھ ثناء بھول جائے تو کیا حکم ہے؟

    سوال: (۱) اگر ایک آدمی فرض نماز کی پہلی رکعت میں شریک ہوتا ہے اور امام فاتحہ شروع کرچکا ہو یا کوئی صورت پڑھ رہا ہو تو تماز میں شامل ہونے والے کو ثناء پڑھنا ہوگا یا نہیں؟ اگر نہ پڑھے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ (۲) ایک آدمی امام کے ساتھ پہلے کی علاوہ رکعتوں میں رکعت میں جماعت کے ساتھ شریک ہوتا ہے اور ہوتے ہی ثناء پڑھ لیتا ہے، تو کیا یہ صحیح ہے؟ (۳) اگر کوئی آدمی فرض نماز میں امام کے ساتھ ثناء پڑھنا بھول جائے تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 148594

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 433-704/sd=7/1438

    (۱) اگر جہری نماز ہے ، تو ثناء نہ پڑھے اور اگر سری نماز ہے ، تو ثناء پڑھ سکتا ہے ۔ قال ابن الفضل لا یثنی. وقال غیرہ یثنی وینبغی التفصیل، إن کان الإمام یجہر لا یثنی، وإن کان یسر یثنی. اہ. وہو مختار شیخ الإسلام خواہر زادہ، وعللہ فی الذخیرة بما حاصلہ أن الاستماع فی غیر حالة الجہر لیس بفرض بل یسن تعظیما للقرائة فکان سنة غیر مقصودة لذاتہا وعدم قرائة الموٴتم فی غیر حالة الجہر لا لوجوب الإنصات بل لأن قرائة الإمام لہ قرائة.وأما الثناء فہو سنة مقصودة لذاتہا ولیس ثناء الإمام ثناء للموٴتم، فإذا ترکہ یلزم ترک سنة مقصودة لذاتہا للإنصات الذی ہو سنة تبعا بخلاف ترکہ حالة الجہر. اہ. فکان المعتمد ما مشی علیہ المصنف، فافہم۔ ( رد المحتار : ۱/۴۸۸، باب صفة الصلاة ، ط: دار الفکر، بیروت )

    (۲) اگر سری نماز ہے ، تو مذکورہ شخص کا ثناء پڑھنا صحیح ہے ، ورنہ نہیں۔

    (۳) اگر کوئی شخص فرض نماز میں امام کے ساتھ ثناء پڑھنا بھول جائے ، تو اُس کی نماز فاسد نہیں ہوگی؛ بلکہ نماز صحیح ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند