عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 148506
جواب نمبر: 148506
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 346-371/N=6/1438
(۱): اگر بس کے سفر میں بہت زیادہ بھیڑ وغیرہ ہونے کی وجہ سے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی کوئی صورت نہ ہو اور نماز کا وقت تنگ ہورہا ہو کہ جب تک بس کسی بس اڈے وغیرہ پر پہنچے گی، نماز کا وقت نکل جائے گا تو ایسی صورت میں شرعاً بیٹھ کر فرض نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا؛ بلکہ آدمی نماز کو موٴخر کردے اور کسی بس اڈے وغیرہ پربس سے اترکر کھڑے ہوکر نماز پڑھے۔ اسی طرح اگر ہوائی جہاز میں اترنے کا وقت قریب ہونے کی وجہ سے جہاز کے عملہ کی طرف سے سیٹ اٹھنے اور کھڑے ہونے کی اجازت نہ ہو اور نماز کا وقت تنگ ہورہا ہو تو قیام پر قدرت کے باوجود سیٹ پر فرض نماز پڑھنے کی اجازت نہ ہوگی؛ بلکہ ایسا شخص نماز موٴخر کردے اور جہاز سے اترنے کے بعد کھڑے ہوکر فرض نماز پڑھے۔ وکذا لا اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائماً فقط یصبر ویصلي قائماً بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فی الوقت ویغلب علی ظنہ القدرة بعدہ……بحر ملخصاً عن التوشیح( رد المحتار، کتاب الطھارة، باب التیمم، ۱:۳۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ وفي البحر: ولیس ہناک موضع أن یصلي قائمًا فقط الخ (۱:۲۴۴، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)
(۲): احناف کے نزدیک ایک وقت میں پیشگی طور پر دو نمازیں پڑھنا درست نہیں؛ کیوں کہ وقت آنے پر نماز فرض ہوتی ہے، اس سے پہلے نہیں۔ اسی طرح جان بوجھ کر بلا عذر شرعی کوئی نماز قضا کرنا بھی جائز نہیں؛ البتہ اگر عذر شرعی کی وجہ سے نماز قضا ہوجائے، جس کے نتیجے میں آئندہ وقت میں دو نمازیں ایک ساتھ ادا کرنی ہو؛ ایک چھوٹی ہوئی، دوسری: اس وقت کی فرض نماز تو اس صورت میں عذر شرعی کی وجہ سے کوئی گناہ نہ ہوگا؛ البتہ آدمی کو حتی الامکان یہ چاہیے کہ سفر کا ایسا نظام بنائے کہ کوئی نماز قضا نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند