• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 147174

    عنوان: آنکھ بند کرکے زیادہ دل لگتا ہے تو کیا آنکھ بند کرے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: (۱) اگر ہم فجر کی قضا نماز کسی وجہ سے چاشت میں پڑھ رہے ہیں تو نیت کیا ہوگی (تفصیل سے نیت بتائیں وقت میں کیا بولیں)؟ کیا سنت بھی ادا کرنی ہوگی؟ (۲) آنکھ بند کرکے زیادہ دل لگتا ہے تو کیا آنکھ بند کرے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ (۳) قضا نمازیں کس طرح ادا کریں جس کا حساب کا نہ ہو کتنے سال کی قضا ہے نوکری کا وقت صبح ۹/ سے رات ۱۰/ تک ہے عموماً تو رات ۱۰/ کے بعد کی ترتیب بتا دیں۔ (۴) میرے ارادے بہت بہت کمزور ہیں رات کو ارادہ کرتا ہوں یہ کروں گا وہ کروں گا لیکن صبح وہی روٹن (معمولات) زندگی دنیا اور دین دونوں جگہ یہی حال ہے، اپنے اندر مستقل مزاجی کیسے پیدا کروں ؟ (۵) لوگ چلہ اور چار مہینے کیسے لگا لیتے ہیں میرے لیے تو تین دن ہی بہت بھاری ہوتے ہیں، بہت زیادہ اکتاہٹ ہوتی ہے کہ جلدی سے یہ سفر ختم ہو، کیا تبلیغ کے علاوہ ایمان بنانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے؟ (۶) قبرستان میں لوگ کہتے ہیں کہ بیٹھ کر مٹی مت دو، کیا یہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 147174

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 320-1607/H=5/1438

    (۱) اس طرح نیت کریں کہ یا اللہ آج میری نماز فجر چھوٹ گئی اب اس کو قضاء پڑھتا ہوں اور چاشت کے وقت میں قضاء پڑھیں تو سنت فجر کی بھی ادائیگی کرلیں۔

    (۲) خواہ زیادہ دل لگے مگر آنکھ کھلی رکھ کر ہی نماز اداء کیا کریں یہی بہتر ہے، البتہ حالتِ قیام میں سجدہ کی جگہ حالتِ رکوع میں پیروں کے انگوٹھوں پر حالت قعود میں گود میں اور سجدہ کی حالت میں ناک پر نگاہ کو جمایا کریں۔

    (۳) جتنے سال کی نمازیں چھوٹ گئی ہیں ان کا اندازہ کرلیں جو مقدار ظن غالب کے اعتبار سے دل میں آئے اتنی مقدار ایک کاپی میں نوٹ کرلیں، پھر اداء کرنا شروع کردیں ہروقتیہ نماز کے ساتھ اگر قضاء نماز فرض وواجب اداء کرلیا کریں تو بسہولت ادائیگی ہوجائے گی، مثلاً یقین یا ظن غالب یہ ہو کہ میرے ذمہ میں تین سال کی نمازیں ہیں تو تین سال تک اگر روزانہ پانچ نمازیں قضاء بھی پڑھ لیا کریں تو تین سال میں ادائیگی ہوجائے گی اور اگر قضاء نمازیں دو اداء کرلیا کریں تو ڈیڑھ سال میں ادائیگی ہوجائے گی اور قضاء نماز میں اس طرح نیت کرلیا کریں کہ یا اللہ میرے ذمہ ظہر کی قضاء نمازوں میں جو پہلی نماز ہے وہ اداء کرتا ہوں اسی طرح نیت کرکے تین سال تک پڑھتے رہیں جب ظہر کی یا عصر ومغرب اور عشاء وفجر کی پہلی قضاء نماز پڑھ لیں گے تو اس کے بعد والی ظہر پہلی ہوگی۔

    نوکری کا وقت صبح نو سے رات دس بجے تک ہے تو اس میں نمازیں معاف نہیں اور قضاء کردینا بھی جائز نہیں ہے درمیان میں وقت نکال کر نمازیں اداء کیا کریں یا پھر اس نوکری کو چھوڑکر کوئی مناسب ذریعہ آمدنی کا تلاش کریں کہ بس میں نمازیں نہ چھوٹیں۔

    (۴) خیالی منصوبے بنانا چھوڑدیں اور ہرنماز کے بعد اور سوتے وقت سات مرتبہ اللہمَّ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلی طاعَتِکَ پڑھ کر اپنے حق میں دعائے خیر کرلیا کریں۔

    (۵) راستے تو اور بھی ہیں کسی شیخ کامل کے ہاتھ پر بیعت ہوکر اس کی ہدایات کو حرز جان بنالیں تاہم آپ کے حق میں باوجود اکتاہٹ کے اس میں لگا رہنا بھی مفید معلوم ہوتا ہے، اکتاہٹ کے باوجود تبلیغ سے وابستہ رہنے میں نفس کی اصلاح کی زیادہ توقع ہوتی ہے بشرطیکہ اخلاص کے ساتھ اور اصول کے مطابق وابستگی رکھیں۔

    (۶) بے اصل بات ہے بیٹھ کر مٹی دیدینے میں بھی کچھ مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند