• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 146993

    عنوان: امام سے پہلے رکوع میں جانا؟

    سوال: غیر مقلدین فقہ حنفی کے اس مسئلے پہ اعتراض کرتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں کہ یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:امام سے پہل نہ کرو جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر (اللہ اکبر) کہو جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو_(مسلم#931،کتاب الصلوة،باب النہی عن مبادرالإمام..)فقہ حنفی-->(ولورکع المقتدی قبل امامہ فادکہ الإمام جاز)،اگرمقتدی امام سے پہلے رکوع میں چلاجائے امام نے اسکو رکوع میں پالیا توجائزہے _[ھدایة:ج1ص161،سطر4،3،باب ادراک الفریضة)۔برائے مہربانی اسکا مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146993

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 322-875/M=7/1438

    ہدایہ کی مذکورہ عبارت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ مقتدی کو امام سے پہلے رکوع میں جانا درست ہے؛ بلکہ یہ فعل سخت مکروہ ہے، مقتدی کو امام سے پہل ہرگز نہیں کرنا چاہیے؛ لیکن اگر کوئی شخص اس مکروہ فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے امام سے پہلے رکوع میں چلا جائے تو اس کا رکوع معتبر ہوگا یا نہیں اور اس کی رکعت مکمل مانی جائے گی یا نہیں تو اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اگر امام نے اس کو رکوع میں پالیا اور امام کے ساتھ شرکت پائی گئی تو اس کا رکوع معتبر ہوگا اور اس کی نماز درست قرار پائے گی، اس سے یہ مطلب نکالنا کہ مقتدی کو امام سے پہلے رکوع میں جانے کی اجازت دی جارہی ہے، یہ غلط ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند