• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 146952

    عنوان: دورانِ نماز تلاوت کی رفتار ؟

    سوال: (۱) کیا مسجد میں داخل ہونے کے وقت سلام کرنا ضروری ہے ؟اور (۲) کیا نماز کے دوران تلاوت کی کوی رفتار متعین ہے یا کسی بھی رفتار سے پڑھ سکتے ہیں۔

    جواب نمبر: 146952

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 229-204/sd=4/1438

    (۱) مسجد میں داخل ہوتے وقت سلام کرنا ضروری نہیں ہے، ہاں اگر مسجد خالی ہو، تو اِس طرح سلام کرسکتے ہیں: ”السلام علینا وعلی عباد اللّٰہ الصالحین“ مستفاد:وإن دخل بیتًا لیس فیہ أحدٌ یقول: السلام علینا وعلیٰ عباد اللّٰہ الصالحین، فالملائکة ترد علیہ السلام۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحة / باب الاستبراء وغیرہ ۹/۵۹۲زکریا)۔

    (۲) اہل تجوید کے نزدیک قرآنِ کریم کی تلاوت کے چار مراتب ہیں:(۱) ترتیل:- یعنی مخارج وصفات کی رعایت رکھتے ہوئے خوش الحانی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا، اس طرح کی تلاوت فرض نماز میں ہونی چاہئے۔(۲) تحقیق:- یعنی ترتیل سے بھی زیادہ اطمینان سے پڑھنا جیسا کہ جلسوں میں تلاوت ہوتی ہے۔(۳) حدر:- یعنی قواعد تجوید کی رعایت رکھتے ہوئے قدرے رواں پڑھنا جیسا کہ تراویح میں پڑھا جاتا ہے۔(۴) تدویر:- یعنی ترتیل وحدرکے درمیانی انداز میں تلاوت کرنا۔ان میں سب سے افضل مرتبہ ترتیل کا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں فرمایا گیا: ﴿وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلاً﴾ اس لئے افضل یہ ہے کہ فرض اور واجب نمازوں میں ترتیل کا لحاظ رکھا جائے، اور دیگر سنن ونوافل میں اگر حدراً یا تدویراً تلاوت کی جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ (مستفاد: تسہیل جمال القرآن ۵-۶)ثم القراء ة علی ثلاثة أوجہ في الفرائض: علی التؤدة والترسل والتدبر حرفاً حرفاً۔ وفي التراویح یقرأ بقراء ة الأئمة بین التؤدة والسرعة، وفي النوافل باللیل لہ أن یسرع بعد أن یقرأ کما یفہم وذٰلک مباح۔ (الفتاویٰ التاتارخانیة ۲/۶۷رقم: ۱۷۶۲زکریا)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند