عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 146825
جواب نمبر: 146825
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 354-350/L=4/1438
(۱) نماز پڑھنا فرض اور ضروری ہے، اس کا ترک کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے، اگر کوئی شخص نماز کا اہتمام کرے تو امید ہے کہ وہ دوسرے گناہوں کو بھی چھوڑدے۔ حدیث میں نماز کو دین کا ستون بتلایا گیا ہے اور جس نے نماز کو قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے نماز کو ترک کیا اس نے دین کو منہدم کردیا۔ صورت مسئولہ میں نماز پڑھنے کا اس کو مستقل ثواب ملے گا؛ البتہ گناہ کا وبال بھی ہوگا مگر اس کی وجہ سے نماز ترک کرنا جائز نہیں، قرأ القرآن ولم یعلم بموجبہ یثاب علی قراء تہ، وإن کان یأثم بترک العمل، فالثواب من جہة والإثم من أخری (شامي: ۹/۵۷۰)․
(۲) شخص مذکور خواہ کتنا ہی اچھا ہو اس کے لیے نماز ترک کرنا جائز نہیں جو شخص نماز ترک کرے وہ شرعاً فاسق ہے، حدیث شریف میں نماز چھوڑنے والے پر سخت وعید آئی ہے۔
(۳) لازمی نہیں؛ بلکہ جدا رکھنا بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند